بیٹی کا نام جب بھی زبان پر آتا ھے دل میں ایک لطیف سا محبت کا جذبہ جاگتا ھے۔اپنی بیٹی کے لیے دعا ہو یا دوسروں کی بیٹی کے لیے دعاھو یہی دعا دل سے نکلتی ھےکہ اللہ سب کی بیٹیوں کو خوش رکھے ۔یہ مہکتی کلیاں اپنے چمن کی ہوں یا دوسروں کے چمن کی پیاری لگتی ھیں دعاھے یہ سدا مہکتی رھیں جب میں کسی فنکشن میں بیٹییوں کو دیکھتی ھوں تویہ مجھے رنگ برنگی تتلیاں لگتی ھیں دل سے دعا نکلتی ھے کہ اللہ کرے ان کے رنگ کبھی ماند نہ پڑیں یہ ایسے ہی چمن کی رونق بڑھاتی رھیں آمین
ایک دفعہ ایک بزرگ خاتون سے ملاقات ھوئی ایک بہن نے ان سے کہا کہ آپ تو بہت خوش ھوتی ھوں گی کہ آپ کی بیٹیاں اپنے گھروں میں بہت خوش ھیں انہوں نے جواب دیا یہ اس لیے کہ ان کے والد نے دوسروں کی بیٹی کو خوش رکھا۔
کتنی پیاری بات کہ ھم جواپنی بیٹیوں کے لیے چاھتے ھیں وہ دوسروں کی بیٹیوں کے لیے بھی چاھیں سوچ لیں کہ آج جو بوئیں گے کل وھی کاٹیں گے۔
کتنےظالم ھیں وہ لوگ جو اپنی بیٹی کےلیے پھول اوردوسروں کی بیٹی کے کانٹے پسند کرتے ھیں اپنی بیٹی کو خوشیوں سے کھیلنا دیکھناچاھتے ھیں اور دوسروں کی بیٹی کو دکھ دیتے ھیں اپنی بیٹی کے عیبوں پر پردہ ڈالتے ھیں اوردوسروں کی بیٹی کو بد نام کرنے کا کوئی موقع ھاتھ سے جانے نھیں دیتے ۔
لیکن سچ بات تویہ ھے کہ بیٹیاں تو سب کی بیٹیاں ھوتی ھیں یہ ھماری اور تمھاری نھیں ھوتیں۔
اللہ ھمیں توفیق دے کہ ھم اپنی ساری بیٹیوں کوخوش رکھیں۔آمین

یہی آدم کی بیٹی ہے
ستم کی تیز آندھی میں
خزاں آثار پیڑوں سے
بکھرتے پات کی صورت
ہوا کا ہاتھ تھامے
چل رہی ہے
کئی الزام سر لے کر
ہمیشہ خشک آنکھوں سے
جو دل اپنا بھگوتی ہے
کبھی شکوہ نہیں کرتی
وہی آدم کی بیٹی ہے
کسی انجان ستے پر
کسی ظا لم اشارے پر
کسی دیوار میں چنوائی جاتی ہے
میرے خالق نے گوندھا ہے
اسے انمول مٹی سے
مگر یہ کون جانے، کون سمجھے
یہی آدم کی بیٹی ہے