دو بیٹے اپنے باپ کے ہمراہ اپنے فیملی فارم پہ کام کرتے تھے ۔

گزشتہ چند برسوں میں چھوٹے بھائی کو بڑے بھائی کے مقابلے میں زیادہ زمے داری سونپی گئی تھی اور اسے انعام بھی زیادہ ملتا تھا ۔

ایک روز بڑے بھائی نے اپنے باپ سے اس تفریق کی وجہ دریافت کی ۔

باپ بولا ! ” سب سے پہلے تو تم کیلیز کے فارم پر جاؤ اور معلوم کرو کہ کیا ان کے پاس فروخت کے لیے راج ہنس ہیں ۔ ۔ ۔ ہم انہین اپنے سٹاک میں شامل کرنا چاہتے ہیں ” ۔

بڑا بھائی جواب لے کر پلٹا ۔
اس نے بتایا ہاں ان کے ہاں پانچ راج ہنس ہیں ، جنہیں وہ فروخت کرنا چاہتے ہیں ۔
تب باپ نے کہا گڈ ! ” پلیز ان سے قیمت دریافت کرو ” ۔

بڑا بھائی کچھ دیر کے بعد معلوم کر کے واپس آیا ۔
” وہ فی راج ہنس دس پونڈ مانگ رہے ہییں ” ۔

باپ بولا گڈ !

اب معلوم کرو کہ کیا کل تک وہ ہمیں راج ہنس ڈیلیور کر سکتے ہیں “۔

بڑا بھائی اس بات کا جواب بھی دریافت کر آیا ، ہاں وہ راج ہنس ہمیں کل تک ڈیلیور کر سکتے ہیں ۔

باپ نے بڑے بھائی کو انتظار کرنے کو کہا پھر اپنے چھوٹے بیٹے کو بلایا جو قریبی کھیت میں کام کر رہا تھا ۔

” ڈیوڈ سن کے فارم پر چلے جاؤ ” ۔ باپ نے چھوٹے بیٹے سے کہا
” ان سے معلوم کرو کہ آیا ان کے پاس کوئی راج ہنس فروخت کے لیے ہیں ۔ ہم اسے اپنے اسٹاک میں شامل کرنا چاہتے ہیں ۔ ”

چھوٹا بیٹا تھوڑی ہی دیر بعد جواب لیے لوٹ آیا ۔

” ہاں ان کے پاس فروخت کے لیے راج ہنس ہیں ۔ اگر ہم پانچ لیں گے تو ان کی قیمت فی عدد دس پونڈ ہوگی ۔
اگر دس راج ہنس خریدیں گے تو فی عدد آٹھ پونڈ کے حساب سے ملیں گے ۔
اور وہ ہمیں کل تک ڈیلیور کر دیں گے ۔
میں نے ان سے کہ دیا ہے کہ اگر اگلے ایک گھنٹے تک ہماری جانب سے نہ نہیں ہوتا تو وہ پانچ راج ہنس پہنچا دیں ۔
اور میں نے انہیں راضی کر لیا ہے کہ اگر ہمیں اضافی پانچ کی ضرورت ہوئی تو ہم وہ چھ پونڈ فی عدد کے حساب سے لیں گے “۔

تب باپ بڑے بیٹے کی جانب گھوم گیا ۔

بڑے بیٹے نے ستائشی انداز میں سر ہلایا اب اسے احساس ہو گیا تھا کہ اس کے چھوٹے بھائی کو زیادہ زمے داری کیوں سونپی گئی ہے اور اسے زیادہ انعام کیوں ملتا ہے ۔