پاکستان کے وزيراعظم راجہ پرويز اشرف کے گھر کے قريب ہيلي پيڈ کي تعمير کے منصوبے کے انکشاف پر پاکستان کے عوام ميں اشتعا ل پھيل گیا تھا اور وہ سخت احتجاج کررہے تھے کہ صدر زرداری کے بارے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی برطانوی یونیورسٹی میں گریجویشن کو یادگاربنانے کے لئے شاہی انتظامات کرلئے ہیں۔ واضح رہے کہ
ايک ايسے ملک ميں جہاں کے عوام کي اکثريت کي آمدني ايک ڈالر سے بھي کم ہے ہيلي پيڈ کي تعمير کو عياشي تصور کياجاتا ہے، جب کہ وزير اعظم کے مخالفين اورناقدين نے الزام لگايا ہے کہ وزيراعظم کم از کم وقت ميں زيادہ سے زيادہ فوائد سميٹنا چاہتے ہيں جب کہ سيکورٹي حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت جب کہ ملک ميں دہشت گردوں کي کارروائياں عام سي بات ہے وزيراعظم کي آمدورفت کيلئے ہيلي پيڈ کي تعميربہترين طريقہ ہےپاکستان مسلم ليگ ن کے رہنما صديق الفاروق نے اس منصوبے کي مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ راجہ پرويز اشرف دوماہ سے زيادہ اس عہدے پر نہيں رہيں گے اس طرح وہ اس طرح کے منصوبوں پر قوم کي رقم ضائع نہ کريں،انھوں نے کہا کہ ہيلي پيڈ کي تعمير کے منصوبے سے وزيراعظم اور ان کي حکومت کي ترجيحات کااندازہ لگاياجاسکتا ہے دوسری جانب سکاٹ لينڈ کي يونيورسٹي آف ايڈنبرا جلد ايک ايسا تماشہ ديکھے گي جو عام طور پر ديکھنے ميں نہيں آتا، صدر آصف علي زرداري خصوصي طور پر ہائر کئے گئے لگژري طيارہ ميں پرواز کرکے اپني بيٹي بختاور بھٹو زرداري کي گريجويشن تقريب ميں شرکت کيلئے شہر ميں آئيں گے، انہوں نے اپنے عمل سے ايسے کسي تاثر کو مسترد کرديا ہے کہ وہ ايک قوم کو توانائي بحران، پُر خطر سيکورٹي اور سنگين اقتصادي صورتحال اور امريکہ و ديگر مخالف ممالک کي جانب سے تيز و تند رويوں اور متعدد چيلنجوں ميں گھرا چھوڑ آئے ہيں، انگلش اشرافيہ کے قرابت داروں، بااثر اہلکاروں اور انتہائي دولت مند بزنس ٹائيکونز کے انداز ميں پاکستاني صدر بدھ کي صبح ايک پرائيويٹ جيٹ طيارہ ميں ہيتھرو ائرپورٹ پہنچے، صدر زرداري کو لانے والا وي وي آئي پي جيٹ طيارہ اس وقت تک ہيتھرو ائرپورٹ پر کھڑا رہے گا جب تک وہ برطانيہ ميں قيام کريں گے، پتہ چلا ہے کہ ايک عليحدہ لگژري طيارہ پاکستان ہائي کمشن کي جانب سے بدھ کے روز بک کراياگياتھا، يہ طيارہ صدر زرداري، بلاول بھٹو زرداري، صنم بھٹو، آصفہ بھٹو زرداري، واجد شمس الحسن اور ہائي کميشن کے ديگر پسنديدہ افسران کو گريجويشن تقريب ميں شرکت کے لئے لندن سے 40 منٹ کي پرواز پر واقع شہر ايڈنبرگ لے جائے گا، يہي سفر تيز رفتار ٹرين کے ذريعے 4 گھنٹوں ميں طے کياجاسکتا ہے حتي کہ بذريعہ سڑک اس سے بھي کم وقت لگتا کيونکہ فارن اينڈ کامن ويلتھ آفس (ايف سي او) صدارتي قافلے کو پوليس پروٹوکول فراہم کرسکتا ہے تاکہ اس امر کو يقيني بناياجاسکے کہ روڈ جام اور ٹريفک متاثر نہ ہو، ہيتھرو ائرپورٹ پر پارک کئے گئے صدارتي جيٹ طيارہ کي پارکنگ کي مد ميں600 پونڈز يوميہ ادائيگي کي جائے گي، صدر اور ان کا 40 رکني سٹاف وسطي لندن ميں5 سٹار چرچل حيات ريجنسي ہوٹل ميں قيام پذير ہے، صدارتي قافلہ ميں ان کي سيکورٹي ٹيم پرسنل سٹاف اور 4 افراد پر مشتمل ميڈيا ٹيم بھي شامل ہے، صدر کا اس ماہ کے آخر تک لندن ميں قيام کا منصوبہ تھا، تاہم ملک ميں سياسي صورتحال کے باعث انہوں نے اپنا دورہ مختصر کردياپاکستان ہائي کمشين کے ميڈيا ذرائع کے مطابق زرداري اپنے دوستوں اور بعض بااثر لوگوں سے لندن ميں قيام کے دوران نجي ملاقاتيں کريں گے، صدر زرداري کے ہمراہ رحمن ملک کي آمد کا مطلب يہ بھي ہے کہ صدر متحدہ قومي موومنٹ کے سربراہ الطاف حسين سے بھي ملاقات کرسکتے ہيں