عرب شیوخ میں مصری کم عمر لڑکیوں سے چند ماہ کی شادیاں مقبول ہورہی ہیں

دولت مند عربوں نے مصر میں چند ماہ کیلئے نوعمر لڑکیوں سے شادی کرنے کو عیاشی کا ذریعہ بنا لیا۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق یہ عارضی شادیاں مصری قانون کے تحت جائز نہیں کیونکہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات یا کویت سے آنے والے مرد شادی کے چند ماہ بعد رشتہ ختم کر کے اپنے وطن واپس لوٹ جاتے ہیں۔ عیاش پرست عرب سیاح نو عمر لڑکیوں کے خاندان کو ان سے شادی کے عوض 350 سے 3500 پاونڈ بطور جہیز ادا کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے بیشتر لڑکیاں 18 سال سے کم عمر ہوتی ہیں اور انہیں ملازماوں کی سی زندگی گزانا پڑتی ہے۔ مصری قانون کے تحت کوئی بھی غیر ملکی کسی مصری لڑکی سے دس سال بڑا ہ تو وہ اس سے شادی نہیں کر سکتا، مگر والدین اور شادیاں کرانے والے ایجنٹ اس پابندی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ یہ لوگ پیدائشی سرٹیفیکیٹ میں لڑکیوں کی عمر زیادہ اور مردوں کی عمر کم دکھاتے ہیں ۔ اسلامی قوانین کے تحت شادی سے قبل جنسی تعلق جائز نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عرب شیوخ نے اپنی عیاشی کا یہ نیا ذریعہ نکال لیا ہے۔