یہ ساری دنیا مرد کی ہے۔ یہاں عورت ڈھور ڈنگر کی طرح ہے۔ ذرا پھن اُٹھایا تو پتھر مار کر کچل دی جائے گی۔ ذرا خدمت گزاری سے کام نہ لیا، اطاعت نہ کی، نیک پروین بن کر نہ دکھایا تو تھڑی تھڑی ہو جائے گی۔ اسی میں عافیت ہے کہ کولہو کے بیل کی طرح آنکھوں پر اندھیاریاں پہنے اسی ڈگر پر چکر لگاتے وقت گزر جائے۔ گاڑی والے کو علم نہ ہو کہ بیل اس گردش پیہم سے تھک گیا ہے۔ بیل کے اندر بھاگ جانے کا ہردا نہیں …………… اس میں کھلی فضاؤں میں اکیلے پھرنے کی سکت نہیں ورنہ وہ اس روں روں کی زندگی کو کبھی کا چھوڑ جاتا۔

(اقتباس: بانو قدسیہ کے ناول “شہر بے مثال” کے صفحہ نمبر “162” )