ایصال ثواب احادیث کی روشنی میں !
——————————————–
سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مبارک زندگیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں کہ
صحابہ کرام علیہم الرضوان کے معمولات سے ثابت ہے کہ انہوں نے ایصال ثواب کیا۔

1) زندوں کا تحفہ مردوں کی طرف یہی ہے کہ ان کے لئے بخشش (کی دعا) مانگی جائے۔ “اور بیشک اللہ تعالٰی اہل زمین کی دعا سے اہل قبور کو پہاڑوں کی مثل اجرو رحمت عطا کرتا ہے”۔
(مشکٰوۃ شریف)

2) حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا “مردے کی حالت قبر میں ڈوبتے ہوئے فریاد کرنے والے کی طرح ہوتی ہے۔ وہ انتظار کرتا ہے کہ اس کے باپ یا ماں یا بھائی یا دوست کی طرف سے اس کو دعا پہنچے اور جب اس کو کی کسی کی دعا پنچتی ہے تو وہ دعا کا پہنچنا اس کو دنیا و مافیھا سے محبوب تر ہوتا ہے۔
(مشکٰوۃ شریف) فتاوٰی رضویہ جلد نہم مع تخریجج ص494

3) ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ”ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت اقدس مین عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میرے والد نے بوقت وفات کچھ وصیت نہیں کی اگر میں صدقہ کروں تو کیا اسکو ثواب پہنچے گا۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا “ہاں”
(ابو داؤد) العقائد و المسائل ص67

4) صحابی رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی والدہ کا جب انتقال ہوا انہوں نے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سعد کی ماں کا انتقال ہوگیا کون سا صدقہ افضل ہے۔ ارشاد فرمایا “پانی” انہوں نے کنواں کھودا اور یہ کہا کہ یہ سعد کی ماں کیلئے ہے۔
(شرح الصدور ص302)

پس معلوم ہوا میت کیلئے نماز، روزہ، حج، قرآن خؤانی، فاتحہ خوانی، تسبیح و کلمہ، صدقہ و خیرات، قربانی وغیرہ کا ثواب پہنانا جائز ہے۔

==================================

ایصال ثواب کن کن طریقوں سے کیا جا سکتا ہے :

1) میت کےلئے نماز، روزہ اور حج کا ثواب پہنچانا:
——————————————————-
ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا، یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں اپنے والدین کے ساتھ جب کہ وہ زندہ تھے نیک سلوک کیا کرتا تھا۔ اب ان کی وفات کے بعد مین ان کے ساتھ کیسے نیکی کروں؟ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا “اب تیرا ان کےساتھ نیکی کرنا یہ ہے کہ تو اپنی نماز کے ساتھ ان کےلئے بھی نفل نماز پڑھ اور اپنے روزوں کے ساتھ ان کیلئے بھی (نفلی) روزے رکھ”۔ العقائد و المسائل ص59

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا” جو شخص اپنے والدین کی وفات کے بعد ان کی طرف سے حج کرے اللہ تعالٰی اس کےلئے جہنم سے آزادی لکھ دیتا ہے اور اس کو کامل حج کا ثواب ملتا ہے۔ اور اسکے والدین کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں ہوتی۔ اور حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ افضل ترین صلہ رحمی میت کی طرف سے حج کرنا ہے۔”
(شرح الصدور) ص303

2) میت کیلئے قرآن خوانی، اور فاتحہ خوانی کا ثواب پہنچانا:
——————————————————————
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا “جو شخص قبروں پر گزرا اور اس نے سورہ اخلاص کو گیارہ مرتبہ پڑھا پھر اس کا ثواب مردوں کو بخشا تو اس کو مردوں کی تعداد کے برابر اجرو ثواب ملے گا”۔
(دار قطنی، شرح الصدور(ص307

امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں “انصار کا یہ طریقہ تھا کہ جب ان کا کوئی مر جاتا تو وہ بار بار اس کی قبر پر جاتے اور اس کےلئے قرآن پڑھتے”۔
(شرح الصدور) ص307

حضرت علامہ قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں”تمام فقہاء کرام نے حکم کیا ہے کہ قرآن مجید پڑھنے کا ثواب میت کو پہنچتا ہے”۔

حضرت شاہ والی اللہ محدث وہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں “اور کچھ قرآن پڑھے اور والدین و پیر استاد اور اپنے دوستوں اور بھائیوں اور سب مومنین کی ارواح کو ثواب بخشے”۔

(3) میت کیلئے تسبیح اور کلمہ پڑھنے کا ثواب :
—————————————————–
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت سعد ابن معاذ رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو ہم نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ ان پر نماز جنازہ پڑھی پھر انکو قبر میں اتار کر ان پر مٹی ڈال دی گئی بعد ازاں حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے تکبیر و تسبیح پڑھنا شروع کردی، ہم نے بھی آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ پڑھنا شروع کر دیا۔ دیر تک پڑھتے رہے۔ تو کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے تسبیح و تکبیر کیوں پڑھی؟ فرمایا اس نیک بندہ اس پر اس کی قبر تنگ ہو گئی تھی ہماری تسبیح و تکبیر کے سبب سے اللہ تعالٰی نے اس کو فراخ کر دیا ہے۔

(4) صدقہ و خیرات کرنے کا ثواب:
————————————
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ”ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی خدمت اقدس مین عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میرے والد نے بوقت وفات کچھ وصیت نہیں کی اگر میں صدقہ کروں تو کیا اسکو ثواب پہنچے گا۔ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا “ہاں”
(ابو داؤد) العقائد و المسائل ص67

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی والدہ کا انتقال ہوگیا تو انہوں نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اس کو نفع پہنچے گا؟
آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا ہاں پہنچے گا۔ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا تو پھر میرا فلاں باغ اس کی طرف سے صدقہ ہے۔
(شرح الصدور ص302)

تفسیر خازن میں ہے کہ”بلا شک و شبہ میت کی طرف سے صدقہ دینا میت کیلئے نافع و مفید ہے اور اس صدقہ کا میت کو ثواب پہنچتا ہے اور اس پر علماء کا اجماع ہے-

(5) میت کےلئے قربانی کا ثواب:
————————————
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ایک مینڈھا ذبح کرکے فرمایا کہ”اے اللہ! اس کو میری اور میری آل کی طرف سے اور میری امت کی طرف سے قبول فرما۔
(فتح القدیر مجوالہ الصحیین باب الحج جلد 3 ص 65