ایک مرتبہ ایک کمزور جسم کا شخص حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے بیٹھ کر کمزور آواز میں کہنے لگا: ”حضرت رضی اللہ عنہ ! مجھے تقدیر کے بارے میں بتائیے کہ اس کی حقیقت کیا ہے؟“ اس کے اس سوال کے جواب میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: ”یہ ایک تاریک راستہ ہے تم اس پر نہیں چل سکو گے“”آپ مجھے تقدیر کے بارے میں بتادیجئے“ اس شخص نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا۔ ”یہ ایک گہرا سمندر ہے تم اس میں داخل نہیں ہوسکتے“

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے سمجھانے کی کوشش فرمائی لیکن وہ شخص مسلسل اصرار کرتے ہوئے ان سے تقدیر کے متعلق سوال کرنے لگا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ”یہ اللہ کا راز ہے جو تجھ سے پوشیدہ ہے لہٰذا تم اس راز کو افشا نہ کرو“ جب اس شخص کا اصرار مزید بڑھا اور اس نے ایک مرتبہ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تقدیر کے متعلق سوال کیا تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ”اے سوال کرنے والے! یہ تو بتا کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے اپنی منشاءکے مطابق پیدا کیا یا تیری مرضی کے مطابق؟“ اس نے عرض کیا کہ ”اللہ نے مجھے اپنی مرضی اور منشاءکے مطابق پیدا کیا ہے“ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ”تو بس پھر تجھے جس کام کیلئے چاہے استعمال کرے۔