1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (سورۃ الاحزاب آیۃ:53)۔

اے لوگو! جو ایمان لائے ہو کھانے کی دعوت کی طرف اجازت کے بغیر تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برتنوں کی طرف دیکھنے کی خاطر آؤ مگر جب تمہیں اجازت دی جائے تو داخل ہو جاؤ۔ پھر جب تم کھانا کھا چکو تو نکل جاؤ۔ (گھر میں بیٹھ کر) باتوں میں نہ لگے رہو۔ یہ بات… نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دیتی ہے۔ (وہ تو اپنی تکلیف ظاہر کرنے میں) تم سے شرماتا ہے مگر اللہ تعالیٰ حق ظاہر کرنے سے نہیں شرماتا

2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردے میں بیٹھی ہوئی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرمیلے ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی چیز کو ناپسند کرتے تھے تو (کہے بغیر) ہم ان کے چہرے سے پہچان لیتے تھے۔ (متفق علیہ)۔

3۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: حیاء جزوِ ایمان ہے اور حیاء مجسم بھلائی ہے (رواہ مسلم)

4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:حیاء جزوِ ایمان ہے اور ایمان جنت میں جانے کا باعث ہے۔ فحش گوئی بداخلاقی ہے اور بداخلاقی جہنم میں جانے کا باعث ہے۔
(رواہ الترمذی وغیرہ)۔

5۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: 146146حیاء اور ایمان لازم و ملزوم ہیں۔ ان میں سے ایک نکل جائے تو دوسرا بھی نکل جاتا ہے۔ (رواہ الحاکم و البیہقی)۔

6۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: حیاء بھلائی ہی لاتی ہے۔ (متفق علیہ)۔

7۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: حیاء اور بدکلامی سے اجتناب ایمان کے اجزاء ہیں۔ فحش گوئی اور بہت باتیں کرنا منافقت کی شاخیں ہیں۔ (رواہ احمد وغیرہ)۔ (کم گوئی ایمان کی شاخ ہے، بازبانی اور باچھیں پھاڑ کر باتیں کرنا منافقت کی شاخیں ہیں)۔

8۔یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ نے ایک آدمی کو کھلی فضا میں بے پردہ غسل کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر چڑھے، اللہ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ بہت حیاء دار پردہ دار ہے۔ وہ حیاء اور ستر پوشی ہی کو پسند کرتا ہے۔ سو جب کوئی غسل کرے تو پردہ کر لیا کرے۔ (رواہ احمد وغیرہ)۔

9۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ہر دیک کا ایک خلق ہوتا ہے اور اسلام کا بنیادی خلق حیا ہے۔ (رواہ ابن ماجہ)۔

10۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: لوگوں نے ابتدائی نبوت سے جو کلام پایا ہے (وہ یہ ہے) سو جب تو حیا ہی نہ کرے تو جو چاہے کرتا پھر (رواہ البخاری)۔

11۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ایمان کی کچھ اوپر ستر یا کچھ اوپر ساٹھ شاخیں ہیں۔ بہترین شاخ لا الٰہ الا ا کہنا ہے اور ادنیٰ شاخ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔ اور حیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔ (رواہ مسلم)۔

12۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو اپنے بھائی سے حیاء کے بارے میں ناراض ہو رہا تھا۔ اسے کہہ رہا تھا : تجھے زیادہ شرم و حیاء نے نقصان پہنچایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: سے چھوڑ دے (حیاء کرنے پر ناراض نہ ہو) اس لئے کہ حیاء ایمان کا حصہ ہے۔ (متفق علیہ)۔

13۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی فحش کسی چیز میں ہوتا ہے وہ اسے عیب دار کر دیتا ہے۔ اور جس چیز .میںحیاء ہوتی ہے وہ اسے زینت بخشتی ہے۔ (رواہ الترمذی)