صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 578 حدیث متواتر حدیث مرفوع مکررات 25 متفق علیہ 23
عبدان ، عبداللہ ، یونس ، زہری (دوسری سند)
احمد بن صالح عنبسہ یونس ابن شہاب انس حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (شب معراج میں) میرے مکان کی چھت کھلی اور میں (اس وقت) مکہ میں تھا پس جبرائیل آئے اور انہوں نے میرا سینہ چاک کیا پھر اسے آب زمزم سے دھویا پھر سونے کا ایک طشت جو حکمت و ایمان سے بھرا ہوا تھا لائے اور اسے میرے سینے میں انڈیل دیا میرا سینہ سی کر برابر کردیا پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے آسمان کی طرف چڑھا لے گئے جب آسمان دنیا پر پہنچے تو جبرائیل نے اس آسمان کے داروغہ سے کہا کہ دروازہ کھولئے اس نے پوچھا کون ہے؟ انہوں نے کہا جبرائیل ہے انہوں نے پوچھا کیا آپ کے ساتھ کوئی اور بھی ہے؟ انہوں نے کہا میرے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اس نے پوچھا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں! دروازہ کھولئے جب ہم آسمان پر چلے گئے تو ایک آدمی دیکھا جس کی داہنی طرف بھی کچھ آدمی تھے اور بائیں طرف بھی جب وہ انی داہنی طرف (والوں) کو دیکھتا ہے تو ہنسنے لگتا ہے اور جب بائیں طرف والوں کو دیکھتا ہے تو رونے لگتا ہے اس نے (مجھے دیکھ کر) کہا! اے نبی صالح اور اے پسر صالح مرحبا میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جبرائیل نے جواب دیا یہ آدم ہیں اور جو لوگ ان کی داہنی اور بائیں طرف ہیں یہ ان کی اولاد کی روحیں ہیں داہنی طرف والے تو اہل جنت ہیں اور بائیں طرف والے اہل دوزخ تو جب داہنی طرف دیکھتے ہیں تو ہنستے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو روتے ہیں پھر جبرائیل مجھے اور اوپر چڑھا لے گئے حتیٰ کہ دوسرے آسمان پر پہنچے پس جبرائیل علیہ السلام نے اس کے داروغہ سے وہی کہا جو پہلے کہا تھا اس نے دروازہ کھول دیا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابوذر نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمانوں میں اور پس موسیٰ عیسیٰ اور ابراہیم (علیہم السلام) کو دیکھا ابوذر نے ان کے مقامات و مراتب مجھ سے بیان نہیں کئے سوائے اس کے کہ ابوذر نے یہ بیان ضرور کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آدم کو آسمان دنیا اور ابراہیم کو چھٹے آسمان پر دیکھا۔ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب جبرائیل کا گزر (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمراہی میں) ادریس علیہ السلام کے پاس ہوا تو انہوں نے کہا اے نبی صالح اور اے برادر صالح مرحبا! میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ تو جبرائیل نے کہا یہ ادریس ہیں پھر میں موسیٰ کے پاس سے گزرا تو انہوں نے کہا نبی صالح اور برادر صالح مرحبا میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ تو جبرائیل نے کہا یہ موسیٰ ہیں پھر میرا گزر عیسیٰ کے پاس ہوا تو انہوں نے کہا نبی صالح اور برادر صالح مرحبا! میں نے پوچھا یہ کون ہے تو جبرائیل نے کہا یہ عیسیٰ ہیں پھر ابراہیم کے پاس سے میرا گزر ہوا تو انہوں نے نبی صالح اور پسر صالح مرحبا! میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ تو جبریل نے کہا یہ ابراہیم ہیں ابن شہاب کہتے ہیں کہ ابن حزم نے بیان کیا ہے کہ ابن عباس و ابوحیہ انصاری کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر مجھے اوپر چڑھایا گیا حتیٰ کہ میں ایک ہموار مقام میں پہنچا جہاں سے قلموں کی کشش کی آواز سن رہا تھا ابن حزم و انس بن مالک نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اللہ نے میرے اوپر پچاس (وقت کی) نمازیں فرض کی تو میں اس حکم کو لے کر واپس آیا حتیٰ کہ میرا گزر موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے ہوا تو موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا پچاس نمازیں موسیٰ علیہ السلام نے کہا آپ اپنے پروردگار سے دوبارہ کہئے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں اتنی طاقت نہیں ہے تو میں واپس گیا اور اپنے پروردگار سے دوبارہ عرض کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا ایک حصہ معاف فرمایا پھر میں موسیٰ کے پاس واپس آیا تو انہوں نے اپنے پروردگار سے پھر کہئے اور انہوں نے ویسا ہی کیا تو انہوں نے پھر ایک حصہ معاف کردیا میں پھر موسیٰ کے پاس واپس آیا اور میں نے انہیں بتایا تو انہوں نے کہا اپنے پروردگار سے پھر عرض کیجئے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں اس کی طاقت نہیں میں نے واپس آکر پھر پروردگار سے کہا تو اس نے فرمایا کہ یہ پانچ نمازیں (باقی رکھی جاتی ہیں) اور یہ ثواب میں پچاس نمازوں کے برابر ہیں میرے پاس بات نہیں بدلی جاتی پھر میں موسیٰ کے پاس واپس آیا تو انہوں نے کہا اپنے پروردگار سے پھر عرض کیجئے تو میں نے کہا کہ اب تو مجھے اپنے پروردگار سے شرم آتی ہے پھر مجھے جبریل لے کر سدرۃ المنتہیٰ پر پہنچے اس پر کچھ عجیب قسم کے ایسے رنگ نظر آرہے تھے جنہیں میں بیان نہیں کر سکتا پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا تو اس کے سنگریزے موتی تھے اور اس کی مٹی مشک تھی۔