یک مرتبہ امام ابو حنیفہ کہیں جا رہے تھے‘ راستے میں زبردست کیچڑ تھا‘ ایک جگہ آپ کے پاؤں کی ٹھوکر سے کیچڑ اڑکر ایک شخص کے مکان کی دیوار پر جالگا‘ یہ دیکھ کر آپ بہت پریشان ہوگئے کہ کیچڑ اکھاڑ کر دیوار صاف کی جائے تو خدشہ ہے کہ دیوار کی کچھ مٹی اتر جائے گی اور اگر یوں ہی چھوڑ دیا تو دیوار خراب رہتی ہے۔

آپ اسی پریشانی میں تھے کہ صاحب خانہ کو بلایا گیا‘ اتفاق سے وہ شخص مجوسی تھا اور آپ کا مقروض بھی‘ آپ کو دیکھ کر سمجھا کہ شاید قرض مانگنے آئے ہیں‘ پریشان ہوکر عذر اور معذرت پیش کرنے لگا‘ آپ نے فرمایا: قرض کی بات چھوڑو‘میں اس فکر وپریشانی میں ہوں کہ تمہاری دیوار کو کیسے صاف کروں‘اگر کیچڑ کھرچوں تو خطرہ ہے کہ دیوار سے کچھ مٹی بھی اتر آئے گی اور اگر یوں ہی رہنے دوں تو تمہاری دیوار گندی ہوتی ہے‘

یہ بات سن کر وہ مجوسی بے ساختہ کہنے لگا حضور! دیوار کو بعد میں صاف کیجئے گا پہلے مجھے کلمہ طیبہ پڑھا کر میرا دل صاف کردیں‘ چنانچہ وہ مجوسی آپ کے عظیم اخلاق وکردار کی بدولت مشرف بہ اسلام ہوگیا۔

امام ابو حنیفہ جس طرح علم وفضل اور فقہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے اسی طرح اخلاق وکردار کے لحاظ سے بھی آپ یکتائے روزگار تھے- آپ کے اخلاق اور کردار کی یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے جس پر عمل پیرا ہو کر نا صرف آئمہ کرام بلکہ عالم اسلام کا ہر شخص اخلاق و کردار میں آپ اپنی مثال بن سکتا ہے- اللہ رب العزت ہم سب میں ایسے اوصاف پیدا فرماۓ- آمین