رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھجوروں کے ساتھ افطاری کرتے پھر باجماعت نماز ادا کرتے تھے ، سوال یہ ہے کہ :
کیا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب کے فرض ادا کرنے کے بعد سنتیں پہلے پڑھتے تھے یا کہ پہلے کھانا تناول کرتے تھے ، یہ سوال سنت پر عمل کرنے کی حرص رکھنے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ؟

الحمد للہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اکمل ھدایت کے مالک تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ سے ہوتے تو تازہ کجھور جسے رطب کہا جاتا ہے سے روزہ افطار کرتے اگر رطب نہ ملتی تو توپھر پکی ہوئي کھجور سے روزہ افطارفرماتے ، اوراگر وہ بھی میسر نہ ہوتی تو پانی نوش فرمالیتے اور افطاری کے بعد نماز فریضہ مسجد میں ادا کرتے اورسنتیں موکدہ گھرمیں ادا کیا کرتے تھے ۔

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی ادائیگي سے قبل چند ایک رطب کھجوریں کھا کرافطاری کیا کرتے تھے ، اگر رطب کھجوریں نہ ملتیں توپھر عام پکی ہوئي کھجوروں سے افطاری کرتے تھے اور اگر کھجوریں نہ ملتیں تو پانی کے چند ایک گھونٹ پی کرافطاری کرتے تھے ۔

سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2356 ) ۔ علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواء الغلیل ( 4 / 45 ) میں اسے حدیث کو حسن قرار دیا ہے اوردار قطنی رحمہ اللہ تعالی نے سنن دارقطنی ( 2 / 185 ) میں اسے صحیح کہا ہے ۔

عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے قبل چار رکعات اورظہرکے بعد دو رکعات ، اورمغرب کے بعد دو رکعات اپنے گھر میں ، اورعشاء کے بعد دو رکعتیں ادا کرتے تھے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد کوئي نماز ادا نہيں کرتےتھے لیکن جب وہاں سے چلے جاتے تو دو رکعات ادا کرتے ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 895 ) یہ الفاظ بخاری کے ہيں ، صحیح مسلم حدیث نمبر ( 729 ) ۔

جس کے بارہ میں سوال کیا گيا ہے اس موضوع میں ہمیں کسی خاص سنت کا تو علم نہيں ، اورہمیں اصل میں یہ علم ہی نہيں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کے بعد اورکچھ کھاتے بھی تھے کہ نہیں ، اورجب کوئي مسلمان اپنے گھر میں جائے تو گھر میں دسترخوان بچھاہوا اورکھانا رکھا ہوا ہو تواسے یہ خدشہ ہو کہ اگر وہ نماز پڑھے گا تو اس کا خیال کھانے میں ہی رہے گا تواسے چاہیے کہ وہ پہلے کھانا تناول کرے پھر مغرب کی سنتیں ادا کرے ۔

اورمغرب کی سنت مؤکدہ پڑھنے کا وقت بھی اسی وقت ختم ہوتا ہے جب مغرب کے فرائض کا وقت ختم ہو ۔

واللہ اعلم .