ایک شخص نے رمضان کےاندر روزے کی حالت میں بیوی سے بغیر انزال کیے جماع کرلیا تواس کا حکم کیا ہے ، اوراگربیوی اس سے جاہل تھی تواس پر کیا ہوگا ؟
الحمد للہ :

رمضان میں روزے کی حالت سے بیوی کے ساتھ جماع کرنے پر کفارہ مغلظہ ہوگا جو کہ ایک غلام آزاد کرنا اگر اس کی استطاعت نہ ہوتو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہے اوراگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا، اوراس کے ساتھ روزے کی قضاء بھی ہوگی ۔

اوراگر عورت رضامندی سے یہ کام کرے تواس پر بھی یہی کفارہ ہوگا اورقضاء بھی کرنے پڑے گی ، لیکن اگر وہ دونوں مسافرہوں تو ان پرکوئي گناہ نہیں اور نہ ہی کفارہ ہے اوراس دن کھانے پینے سے رکنا بھی نہیں ہوگا بلکہ صرف اس دن کی قضاء ہوگی کیونکہ ان پر روزہ رکھنا لازم نہيں تھا ۔

اوراسی طرح جوکوئي کسی ضرورت کی بنا پر روزہ افطار کرلے مثلا کسی معصوم بچے کو ہلاک ہونے سے بچائے ، تواگر اس دن جس میں اس نے کسی ضرورت کی بنا پر روزہ افطار کیا تھا میں جماع کرلیا تواس پر کچھ بھی نہيں کیونکہ اس نے واجبی روزے کی حرمت پامال نہيں کی ۔

جس شخص پرروزہ لازم ہو اوروہ اپنے ملک میں مقیم ہو توجماع کرلینے کی بنا پر اس پر پانچ اشیاء مرتب ہوتی ہیں :

1 – گناہ ومعصیت ۔

2 – روزہ فاسد ہوجاتا ہے ۔

3 – دن کا بقیہ حصہ کچھ نہ کھانا پینا ۔

4 – قضاء میں روزہ رکھنا واجب ہے ۔

5 – کفارہ واجب ہوجاتا ہے ۔

کفارہ واجب ہونے کی دلیل ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں پائي جاتی ہے جس میں اس شخص کا بیان ہے جس نے اپنی بیوی سے رمضان میں دن کے وقت بیوی سے روزے کی حالت میں جماع کرلیا تھا ، تو یہ شخص کفارہ ادا کرنے میں روزے رکھنے اورکھانا کھلانے کی طاقت نہيں رکھتا تھا جس کی بنا پراس سے کفارہ ساقط ہوا ۔

کیونکہ اللہ تعالی کسی کو بھی اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہيں کرتا ، اورعاجز ہونے کی صورت میں وہ واجب نہيں ہوتی ، جماع میں انزال ہونے یا نہ ہونے میں کوئي فرق نہيں جب جماع ہوگیا توحرمت پامال کردی گئي ، لیکن اگر جماع کے بغیر ہی انزال ہوجائے تو اس میں کفارہ نہيں ہے بلکہ اس میں گناہ اورقضاء اوراس دن کھانے پینے سے گريز کرنا واجب ہے ۔ .
دیکھیں : الفتاوی الجامعۃ للمراۃ المسلمۃ ( 1 / 348 ) ۔