تم نے ہر عہد میں ہر نسل سے غداری کی
تم نے بازاروں میں عقلوں کی خریداری کی
اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی خوداری کی
خوف کو رکھ لیا خدمات پے طمع داری کی
اور آج تم مجھ سے میری جنس گراں مانگتے ہو ؟
حلف ذھن و وفا داری جاں مانگتے ہو
جاؤ یہ چیز کسی مداح سرا سے مانگو
طائفے والوں سے ڈھولک کی صدا سے مانگو
مجھ سے پوچھو گے تو خنجر سے عدو بولے گا
گردنیں کاٹ بھی دو گے تو لہو بولے گا
گردنیں کاٹ بھی دو گے تو لہو بولے گا