جس طرف چشمِ محمدؐ کے اِشارے ہو گئے
جتنے ذرّے سامنے آئے، ستارے ہو گئے

جب کبھی عِشق محمدؐ کی عنایت ہو گئی
میرے آنسو کوثر و زمزم کے دھارے ہو گئے

موجۂ طوفاں میں جب نام محمدؐ لے لیا
ڈُوبتی کشتی کے تنکے ہی سہارے ہو گئے

ڈُوبنے والوں نے جب نام محمدؐ لے لیا
حلقۂ طوفان کو حاصل کنارے ہو گئے

اُن کی نظروں میں یقیناً باغِ جنّت کچھ نہیں
جِس کی نظروں کو مدینے کے نظارے ہو گئے

چند لمحے آستانِ پاک پر گُزرے ہیں جو
وہ ہماری زندگی کے سہارے ہو گئے

سبز گنبد کے لیے اشعارِ ساغرؔ، مرحبا
جگمگا کر زندگی کے ماہ پارے ہو گئے