ابھی لمحے نہیں بکھرے
ابھی موسم نہیں بچھڑے
میرے کمرے کی ٹھنڈک میں
ابھی کچھ دھوپ باقی ہے
میری ڈائری کے کچھ صفخے
ابھی کچھ کہ نہیں پائے
میرے آنگن کے سب پودے
ابھی بھی گنگناتے ہیں
میرے بے جان ہونٹوں پر
ابھی مسکان باقی ہے
کسی کے لوٹ آنے کا
ابھی امکان باقی ہے
دسمبر بات اک سن لو
سنو تم مان جاؤ نا
کہ جب تک وہ نہیں آتا
دسمبر تم نہ جاؤ نا