ذھنوں پہ مکڑیوں نے، یوں جالے سے بن دیئے
دانشوروں کو کوئی نہ، رستہ سجھائی دے
حق کی خفیف سی بھی صدا، کان نہ پڑے
اب روشنی کا ہالہ سا کس کو دکھائی دے