کسی کو الوداع کہنا
بہت تکلیف دیتا ہے
امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں
یقیں پر بے یقینی کا کچھ ایسا کہر چڑھتا ہے
دکھائی کچھ نہیں دیتا ، سجھائی کچھ نہیں دیتا
… دعا کے لفظ ہونٹوں پر مسلسل کپکپاتے ہیں
کسی خواہش کے اندیشے
ذہن میں دوڑ جاتے ہیں
گماں کچھ ایسا ہوتا ہے
کے جیسے مل نہ پائیں گے
یہ گہرے زخم فرقت کے ، کسی سے سل نہ پائیں گے
کبھی ایسا بھی ہو یا رب
دعائیں مان لیتا ہے
تو کوئی معجزہ کر دے ، تو ایسا کر بھی سکتا ہے
میرے ہاتھوں کی جانب دیکھ انہیں تو بھر بھی سکتا ہے
جدائی کی یہ تیکھی دھار دلوں کا خوں کرتی ہے
جدائی کی اذیت سے
میرا دل اب بھی ڈرتا ہے
جدائی دو گھڑی کی ہو تو کوئی دل کو سمجھائے
جدائی چار پل کی ہو تو کوئی دل کو بہلائے
جدائی عمر بھر کی ہو
تو کیا چارہ کرے کوئی
کہ اک ملنے کی حسرت میں بھلا کب تک جئے کوئی
مرے مولا کرم کر دے تو ایسا کر بھی سکتا ہے
میرے ہاتھوں کی جانب دیکھ ، اِنہیں تو بھر بھی سکتا ہے…!