ذندگی سے ڈرتے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ذندگی تو تم بھی ہو
ذندگی تو ہم بھی ہیں
آدمی سے ڈرتے ہو
آدمی تو تم بھی ہو
آدمی تو ہم بھی ہیں

آدمی ذباں بھی ہے
آدمی بیاں بھی ہے
اس سے تم نہیں ڈرتے

حرف اور معنی کے رشتہ آہن سے
آدمی ہے وابستہ
آدمی کے دامن سے
ذندگی ہے وابستہ
اس سے تم نہٰں ڈرتے

ان کہی سے ڈرتے ہو
جو ابھی نہیں آئ اس گھڑی سے ڈرتے ہو
اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو
پہلے بھی تو گزرے ہیں
درد نارسائی کے
با ریا خدائی کے
پھر بھی یہ سمجھتے ہو

ہیج آرذو مندی یہ شب ذباں بندی
ہاں وہی خداوندی
تم مگر یہ کیا جانو
لب اگر نہیں ہلتے ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں
راہ کا نشاں بن کر
صبح کی ذباں بن کر
ہاتھ بول اٹھتے ہیں،صبح کی اذاں بن کر

روشنی سے ڈرتے ہو
روشنی تو تم بھی ہو
روشنی تو ہم بھی ہیں