تمہیں جاناں اجازت ہے ۔ ۔ ۔

کہ ان تاریک راہوں پر
تھکن سی خود میں پاؤ تو
اندھیروں سے کبھی دل ڈول جائے
تھک سی جاؤ تو
مرے جلتے ہوئے لمحوں
مرے کنگال ہاتھوں سے چھڑا کے اپنے ہاتھوں کو
فضا کی نغمگی سے تم نئے گیتوں کو چن لینا
حسین پلکوں کی نوکوں پر نئے کچھ خواب بُن لینا
کوئی گر پوچھ لے میرا تو اس سے ذکر مت کرنا
مرے جیون کی جلتی دوپہر سے بے غرض ہو کر
تم اپنی چاندنی راتوں میں جگنو پالتی رہنا
مری تنہائیوں کی وحشتوں کی فکر مت کرنا
تمہیں اس کی جازت ہے
مرے سب خط جلا دینا
مرے تحفوں کو دریا میں بہانا یا دبا دینا
مری ہر یاد کو دل سے کھرچنا اور مٹا دینا
تمہیں بالکل اجازت ہے
مگر اتنی گزارش ہے
اگر ایسا نہ ہو جاناں
تو اچھا ہے ۔