ہم نے دنیا میں آ کے کیا دیکھا
دیکھا جو کچھ، سو خواب سا دیکھا

ہے تو انسان خاک کا پتلا
ایک پانی کا بلبلہ دیکھا

خوب دیکھا جہاں کے خوباں کو
ایک تجھ سے نہ دوسرا دیکھا

اک دم پر ہوا نہ باندھ حباب
دم کو دم بھر میں یاں ہوا ہوا دیکھا

نہ ہوئے تیری خاک پا ہم نے
خاک میں آپ کو ملا دیکھا

اب نہ دیجیے ظفر کسی کو دل
اک جسے دیکھا بے وفا دیکھا