ملا نہیں اذان رقص جن کو، کبھی تو وہ بھی شرار دیکھو
اگر ہو اہلِ نگاہ یارو، چٹان کے آر پار دیکھو

یہ جان لینا وہاں بھی کوئی، کسی کی آمد کا منتظر تھا
کسی مکاں کے جو بام و در پر، بجھے دیوں کی قطار دیکھو

اگر چہ بے خانماں ہیں لیکن ہمارا ملنا نہیں ہے مشکل
اُدھر ہی صحرا میں دوڑ پڑنا، جدھر سے اٹھتا غبار دیکھو

عجب نہیں ہے پہاڑیوں پر شفق کا سونا پگھل رہا ہو
مکانِ تیرہ کے روزنوں میں یہ نور کے آبشار دیکھو

جو ابر ِ رحمت سے ہو نہ پایا، کیا ہے وہ کام آندھیوں نے
نہیں ہے خار و گیاہ باقی، چمک اٹھا رہگزر دیکھو

وہ راگ خاموش ہو چکا ہے، سُنانے والا بھی سو چکا ہے
لرز رہے ہیں مگر ابھی تک، شکستہ بربط کے تار دیکھو

اک آہ بھرنا شکیب ہم سے، خزاں نصیبوں کو یاد کر کے
کلائیوں میں جو ٹہنیوں کی، مہکتی کلیوں کے ہار دیکھو