دل كے مريض كے ليے ايك گولى ملتى ہے جو زبان كے نيچے ركھى جاتى ہے نگلى نہيں جاتى بلكہ چوسى جاتى ہے تو كيا يہ گولى استعمال كرنے سے روزہ ٹوٹ جائيگا ؟
الحمد للہ:

ڈاكٹروں كا كہنا ہے كہ زبان كا نيچے والا حصہ سارے بدن ميں ايسى جگہ ہے جو دوائى كو سب سے زيادہ جلدى اپنے اندر جذب كرتا اور چوستا ہے، اسى ليے دل كے مريض شخص كا تيز علاج يہى ہے كہ اس كى زبان كے نيچے ايك گولى ركھى جاتى ہے جو فورا جلد ہى جذب ہو جاتى ہے اور خون ميں مل كر دل كى دھڑكن ميں ہونے والى مشكلات كو ختم كرنے كا باعث بنتى ہے.

اس طرح كى گولياں روزہ نہيں توڑتيں كيونكہ يہ منہ ميں ركھ كر چوسى جاتى ہيں اور اس سے معدہ ميں كچھ داخل نہيں ہوتا، اس ليے جو كوئى بھى يہ گولياں استعمال كرے اسے چاہيے كہ وہ اس ميں سے كچھ نگلنے سے پرہيز كرے، يعنى جب يہ گولى پگل جائے اور جذب ہونے سے قبل وہ اس ميں كوئى بھى چيز مت نگلے.

اس سلسلہ ميں فقہ اكيڈى كى ايك قرار بھى آئى ہے:

” درج ذيل اشياء روزہ توڑنے والى اشياء ميں شامل نہيں ہوتيں……. سينہ وغيرہ كى تكليف كے ليے زبان كے نيچے ركھنے والى گولياں، جب حلق ميں پہنچنے والى چيز ميں كچھ بھى نگلا نہ جائے ” انتہى

ديكھيں: مجلۃ مجمع الفقہ الاسلامى ( 10 / 96 – 454 ) اور مفطرات الصيام المعاصرۃ تاليف ڈاكٹر احمد الخليل ( 38 – 39 ).

واللہ اعلم .