كيا معدے ميں ڈالى جانے والى دوربين سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے ؟

الحمد للہ:

معدہ ميں ڈالى جانے والى دوربين ميڈيكل اور طبى ہے جو منہ كے راستہ سے اندر ڈالى جاتى ہے تا كہ اس سے يا تو معدہ كى تصوير لى جائے يا پھر چيك اپ كے ليے وہاں سے خوراك كا نمونہ حاصل كيا جائے يا كسى اور طبى سبب كے پيش نظر ڈالى جاتى ہے پھر كام مكمل ہونے پر منہ كے ذريعہ ہى باہر نكال لى جاتى ہے.

علماء كرام كا اختلاف ہے كہ اگر معدہ ميں كوئى چيز پہنچ جائے تو كيا اس سے روزہ فاسد ہو جائيگا يا نہيں چاہے وہ چيز خوراك بنتى ہو يا خوراك نہ ہو، يا كہ صرف خوراك بننے والى چيز سے ہى روزہ فاسد ہوتا ہے ؟

تين فقہى مسلك مالكى شافعى اور حنبلى تو يہ كہتے ہيں كہ معدہ ميں پہنچنے والى ہر چيز سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے.

اس بنا پر يہ دوربين بھى روزہ توڑنے كا باعث ہو گى.

اور احناف ان كى موافقت اس طرح كرتے ہيں كہ معدہ ميں جانے والى ہر چيز روزہ توڑ ديتى ہے ليكن شرط يہ ہے كہ وہ معدہ ميں استقرار پكڑے.

اس بنا پر يہ دوربين معدہ ميں جانے سے روزہ نہيں توڑے گى، كيونكہ يہ وہاں مستقر نہيں رہتى بلكہ اپنا كام پورا كر كے باہر نكال لى جاتى ہے.

ديكھيں: تبيين الحقائق للزيلعى ( 1 / 326 ) اور المجموع ( 6 / 317 ) اور الشرح الكبير ( 7 / 410 ) اور شرح منتہى الارادات ( 1 / 448 ) اور بدايۃ المجتہد ( 2 / 153 ).

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے يہ اختيار كيا ہے كہ:

” روزہ اسى وقت ٹوٹے گا جب خوراك بننے والى كوئى چيز معدہ ميں جائيگى، ان كا كہنا ہے:

ظاہر يہى ہے كہ جو چيز خوراك نہيں بنتى اس كے نگلنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا مثلا كنكري وغيرہ ” انتہى

ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 20 / 528 ).

چنانچہ اس قول كى بنا پر يہ ٹيلى سكوپ روزے كو فاسد كرنے كا باعث نہيں بنےگى، يہى قول راجح ہے، كيونكہ نص تو دلالت كرتى ہے كہ كھانا پينا روزہ توڑنے كا باعث ہے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ اب تمہيں ان ( بيويوں ) سے مباشرت كى اور اللہ تعالى كى لكھى ہوئى چيز كو تلاش كرنے كى اجازت ہے، تم كھاتے پيتے رہو حتى كہ صبح كا سفيد دھاگہ سياہ دھاگے سے ظاہر ہو جائے پھر رات تك روزے كو پورا كرو }البقرۃ ( 187 ).

اور يہ ٹيلى سكوپ نہ تو كھانے ميں شامل ہوتى ہے اور نہ ہى پينے ميں اور نہ ہى كھانے پينے كے معنى ميں آتى ہے، كيونكہ اس سے نہ تو جسم كو كوئى فائدہ ہوتا ہے اور نہ خوراك ملتى ہے.

ليكن …. اگر اس ٹيلى سكوپ پر كوئى ايسى چيز لگائى جائے جس سے معدہ ميں جانا آسان ہو جائے، يا پھر اس كے ذريعہ كوئى محلول ( مثلا ايسڈ ) چھڑكا جائے جو اندر جا كر صفائى كرے اور تصوير بنانے ميں آسانى ہو تو اس مواد كے معدہ ميں جانے سے روزہ ٹوٹ جائيگا، كيونكہ جسم اسے جذب كر كے اس سے خوراك حاصل كريگا، تو اس طرح يہ كھانے اور پينے كى طرح ہو گا.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ امام احمد كے مذہب كے مطابق معدہ ميں پہنچنے والى ہر چيز سے روزہ ٹوٹنے كے متعلق بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

” چنانچہ اگر كسى انسان نے معدہ ميں ٹيلى سكوپ داخل كى حتى كہ وہ معدہ ميں پہنچ جائے تو اس سے حنبلى مذہب ميں روزہ ٹوٹ جائيگا.

اور صحيح يہ ہے كہ اس سے روزہ نہيں ٹوٹتا، ليكن اگر اس كے ساٹھ كوئى چكنى چيز لگائى جائے اور وہ معدہ ميں پہنچ جائے تو يہ روزہ توڑ دے گى، اور بغير ضرورت روزے كے حالت ميں اسے استعمال كرنا جائز نہيں ” انتہى

ديكھيں: الشرح الممتع ( 6 / 370 – 371 ).

اور مجمع فقہ الاسلامى ميں درج ذيل قرار ہے:

” درج ذيل امور روزہ توڑنے والى اشياء ميں شامل نہيں:….. معدہ ميں داخل كى جانے والى ٹيلى سكوپ جبكہ اس كے ساتھ كوئى محلول يا كوئى اور مواد نہ ہو ” انتہى

ديكھيں: ملجۃ المجمع ( 10 / 453 – 455 ).

جواب كا خلاصہ يہ ہوا كہ:

معدہ ميں داخل كى جانے والى ٹيلى سكوپ جب كسى مواد پر مشتمل ہو تو وہ روزہ توڑ دے گى، اور اگر بغير كسى مواد اور محلول كے ہو تو اس سے روزہ نہيں ٹوٹے گا.

ديكھيں: مفسدات الصيام المعاصرۃ تاليف ڈاكٹر احمد الخليل ( 39 – 46 ).

واللہ اعلم .