”انہیں ایک نظر دیکھوں گا۔“ خالد نے سوچا تھا۔” محمدﷺ کو غور سے دیکھوں گا۔“اور وہ اپنے بھائی ہشام کو ساتھ لے کر مدینہ چلا گیا تھا ۔اس نے اپنے ساتھ چار ہزار درہم باندھ لیے تھے ۔اسے معلوم تھا کہ بنو مخزوم کے سردار الولید کے بیٹے کا فدیہ چار ہزار درہم سے کم نہیں ہو گا ایسا ہی ہوا۔۔۔اس نے مسلمانوں کے ہاں جا کر اپنے بھائی کانام لیا تو ایک مسلمان نے جو قیدیوں کی رہائی اور فدیہ کی وصولی پر معمور تھا ۔کہا کہ چار ہزار درہم ادا کرو۔”ہم فدیہ میں کچھ رعایت چاہتے ہیں ۔“خالد کے بھائی ہشام نے کہا ۔”تم لوگ آخر ہم میں سے ہو ۔کچھ پرانے رشتوں کا خیال کرو ۔“”اب ہم تم میں سے نہیں ہیں ۔“مسلمانوں نے کہا ۔”ہم اﷲ کے رسولﷺ کے حکم کے پابند ہیں۔“”کیا ہم تمہارے رسول اﷲﷺ سے بات کر سکتے ہیں ؟“ہشام نے پوچھا ۔”ہشام !“خالد نے گرج کر کہا۔” میں اپنے بھائی کو اپنے وقار پر قربان کر چکا تھا ،مگر تم مجھے ساتھ لے آئے ۔یہ جتنا مانگتے ہیں اتنا ہی دے دو۔ میں محمد(ﷺ) کے سامنے جا کہ رحم کی بھیک نہیں مانگوں گا“ ۔اس نے درہموں سے بھری تھیلی مسلمانوں کے سامنے پھینکتے ہوئے کہا ۔”گن لو اور ہمارے بھائی کو ہمارے حوالے کر دو۔“رقم گنی جا چکی تو ولید کو خالد اور ہشام کے حوالے کر دیا گیا۔ تینوں بھائی اسی وقت مکہ کو روانہ ہو گئے ۔راستے میں دونوں بھائیوں نے ولید سے پوچھا کہ”ان کی شکست کا باعث کیا تھا؟ “انہیں توقع تھی کہ ولید جو ایک جنگجوخاندان کا جوان تھا۔ انہیں جنگی فہم و فراست اور حرب و ضرب کے طور طریقوں کے مطابق مسلمانوں کی جنگی چالوں کی خوبیاں اور اپنی خامیاں بتائے گا مگر ولید کا انداز ایسا اور اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ ایسی تھی جیسے اس پر کوئی پراسرار اثر ہو۔ ”ولید کچھ تو بتاؤ۔“ خالد نے اس سے پوچھا۔”ہمیں اپنی شکست کا انتقام لینا ہے ۔قریش کے تمام سردار اگلی جنگ میں شامل ہو رہے ہیں۔ ہم اردگرد کے قبائل کو بھی ساتھ ملا رہے ہیں اور و ہ مکہ میں جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔“ ”سارے عرب کو اکھٹا کرلو خالد۔“ ولید نے کہا ۔”تم مسلمانوں کو شکست نہیں دے سکو گے ۔میں نہیں بتا سکتا کہ محمدﷺ کے ہاتھ میں کوئی جادو ہے یا ان کا نیا عقیدہ سچا یا کیا بات ہے کہ میں نے ان کا قیدی ہوتے ہوئے بھی انہیں نا پسند نہیں کیا۔“”پھر تم اپنے قبیلے کے غدار ہو۔“ ہشام نے کہا۔” غدار ہو یا تم پر ان کا جادو اثر کر گیا ہے۔ وہ یہودی پیشوا ٹھیک کہتا تھا کہ محمد(ﷺ) کے پاس کوئی نیا عقیدہ اور نیا مذہب نہیں،اس کے ہاتھ میں کوئی جادو آگیا ہے“۔

(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)