ذہن کے خیالوں میں
روح کے اجالوں میں
زندگی کی جھیلوں میں
ذات کی فصیلوں میں
رتجگوں کے دامن میں
خواہشوں کے آنگن میں
دل کے خشک صحرا میں
چشم تر کے دریا میں
درد کے جہاں میں بھی
اشک بے زباں میں بھی
اور کچھ نہیں رہتا

’’تیری یاد رہتی ہے‘‘