بس زمین تھوڑی سی،آسمان تھوڑاسا
اورصرف مانگا تھا اطمنان تھوڑا سا

آج زندگی کرنا ہوگیا بہت مشکل۔۔۔۔۔۔
بن سکوتوبن جاؤبے ایمان تھوڑاسا

جھوٹھی شان پرجس دم مال وزرلٹاتے ہو
ننگی بھوکی جنتا کا کرلو دھیان تھوڑاسا

جلد ہی منا لیں گےہم انھیں یہ ہے امّید۔۔۔۔۔۔
جانےکیوں ہوئےہیں اب بد گمان تھوڑا سا

تلخیاں مرے دل سے سب مٹیں زمانہ کی
مسکرا کے دیکھو تو میری جان تھوڑا سا

خامشی کو کہتے ہیں سب علامت طوفا ں
عام آدمی ہے اب بے زبان تھوڑا سا۔۔۔۔۔۔۔

صبرو شکر کی منزل عالیہ نہیں آساں
کوئی دےکے دیکھےتوامتحان تھوڑا سا

از
عالیہ تقوی،الہ آبادی