میں چھوٹی سی اک بچی تھی
Jun.28, 2017 in
urdu mother Poetry
میں چھوٹی سی اک بچی تھی
میں چھوٹی سی اک بچی تھی
تیری انگلی تھام کے چلتی تھی
تو دور نظر سے ہوتی تھی
میں آنسوں آنسو روتی تھی
خوابوں کا اک روشن بستا
تو روز مجھے پہناتی تھی
جب ڈرتی تھی میں رات کو
تو اپنے ساتھ سلاتی تھی
ماں تو نے کتنے برسوں تک
اس پھول کو سینچا ہاتھوں سے
جیون کئی گہرے راز کو
میں سمجھی تیری باتوں سے
میں تیری یاد کے تکیہ پر
اب بھی رت کو سوتی ہوں
ماں میں چھوٹی سی اک بچی
تیری یاد میں اب بھی روتی ہوں . . . !
Advertisement