پاکستانی خواتین کے لیے آئی ٹی کے شعبہ میں روشن مستقبل
مذہبی اور اخلاقی حوالے سے معاشرہ میں عورت کا ایک خاص مقام ہے ، جسے نظر انداز کرنے کی صورت میں معاشرہ میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
ہمارے معاشرہ میں عورت اور مرد کے درمیان ایک واضح فرق موجود ہے ، نہ صرف دیہات بلکہ شہری آبادی کی اکثریت بھی خواتین کو صرف گھریلو کام کرنے کا اہل سمجھتی ہے۔ اسکی بڑی وجہ ہماری روایات ہیں۔
ملک میں خواتین کی بڑھتی ہوئی آبادی اور بے روزگاری کے سبب اب اس بات کی ضرورت ہے کہ خواتین کو بھی معیشت کے کاروبار میں شامل کیا جائے تاکہ ملکی حالات بہتر ہوں ، لیکن یہاں پر اکثر اوقات خواتین کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
گو کہ بڑے شہروں میں صورتحال تھوڑی بہتر ہے لیکن یہاں بھی عام تاثر یہی ہے کہ خواتین کو صحت یا تعلیم سے متعلقہ نوکریاں ہی زیب دیتی ہیں۔ اس کی کافی وجوہات ہیں جن میں معاشرتی روایات ، بچوں کی دیکھ بھال کے مسائل ، غیر محفوظ ماحول قابل ذکر ہیں۔ کچھ روشن خیال لوگوں کے علاوہ زیادہ تر افراد خواتین کی ایسی نوکریاں جس میں سفر یا لوگوں سے میل جول کا تعلق ہو اسے ناپسند کرتے ہیں۔
ان تمام نامناسب حالات میں خواتین کے لیے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں گھر بیٹھے کام کرنا سب سے بہتر آپشن ہے۔ آج وہ تمام کام جن کے لیے پہلے بڑے بڑے آفس بنائے جاتے تھے گھر بیٹھے سرانجام دیے جاسکتے ہیں۔ آوٹ سورسنگ اور فری لانسنگ کی بدولت ہزاروں افراد کو ذریعہ روزگار دستیاب ہوا ہے۔
آئی ٹی کے متعلقہ کام زیادہ مشکل بھی نہیں اور اسکے لیے خاص محنت کی ضرورت بھی نہیں ، بہت سے نوکریوں کے لیے آپ کے پاس صرف کمپیوٹر ہونا چاہیے اسکے لیے انٹرنیٹ کی بھی ضرورت نہیں۔
ملک میں بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح اور معیشت کو سہارا دینے کے لیے اس بات کی ضرورت ہے کہIT کے شعبے میں خواتین کی حوصلہ افزائی کی جائے ، جسکی بدولت نہ صرف ملک میں زرمبادلہ آئے گا بلکہ شرح خواندگی بھی بڑھے گی اور خواتین کو گھر کے چار دیواری کے اندر نوکری کرنے کا موقع بھی۔