لوگوں ميں آج كل ايك دوائى كے بارہ ميں بات چل رہى ہے جو روزے كى حالت ميں دن كے وقت بھوك اور پياس كے اثرات كم كرنے كا باعث بنتى ہے، بعض لوگ يہ دوائى رمضان المبارك ميں استعمال كرتے ہيں، برائے مہربانى يہ بتائيں كہ يہ دوائى كھانے كا حكم كيا ہے، اس دوائى كو رمضان كى گولى كا نام ديا جاتا ہے

الحمد للہ:

علماء كرام نے روزے كى تعرف كرتے ہوئے كہا ہے كہ:

بطور عبادت طلوع فجر سے ليكر غروب آفتاب تك روزہ توڑنے والى اشياء مثلا كھانے پينے اور جماع وغيرہ سے اجتناب كرنا روزہ كہلاتا ہے.

جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

{ تم كھاتے پيتے رہو حتى كہ رات كے سياہ دھاگے سے فجر كا سفيد دھاگہ واضح ہو جائے، پھر روزہ رات تك پورا كرو }البقرۃ ( 187 ).

اور جيسا كہ حديث ميں بھى بيان ہوا ہے:

ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

” روزہ ڈھال ہے، نہ تو كوئى غلط كام كرے، اور نہ ہى جہالت والا، اور اگر كوئى شخص اس سے لڑتا ہے يا اسے گالى نكالے تو وہ اسے كہے ميں روزے سے ہوں، يہ دو بار فرمايا، اس ذات كى قسم جس كے ہاتھ ميں ميرى جان ہے روزے دار كے مونہہ كى بو اللہ كے ہاں كستورى كى خوشبو سے بھى زيادہ پاكيزہ ہے، اور نيكى دس مثل ہے ”

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1795 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

” روزے كو خراب كرنے اور توڑنے والى چيز علماء كے ہاں ” مفطرات ” كہلاتى ہے، اس كے تين اصول ہيں جو اللہ سبحانہ و تعالى نے درج ذيل فرمان ميں بيان كيے ہيں:

{ تو اب ان سے مباشرت كرو اور جو اللہ تعالى نے تمہارے ليے لكھ ركھا ہے اسے تلاش كرو، اور كھاؤ پيئو حتى كہ تمہارے ليے رات كے سياہ دھاگے سے فجر كا سفيد دھاگہ واضح ہو جائے پھر تم رات تك روزہ پورا كرو }البقرۃ ( 187 ).

علماء كرام كا اتفاق ہے كہ يہ تين اشياء روزہ توڑ ديتى ہيں.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 6 / 235 ).

سوال ميں درج شدہ دوائى كے متعلق يہ لكھا گيا ہے كہ يہ دوائى ايسے جڑى بوٹيوں سے بنائى گئى ہے جن كا استعمال مباح ہے، اور اسے ” رمضان كى گولياں ” كا نام ديا جاتا ہے، ان گوليوں ميں كئى قسم كے ويٹامن ( a1 b2 b6 b12 ) اے ون اور بى ٹو اور بى سكس اور بى بارہ وغيرہ دوسرے ويٹامن پائے جاتے ہيں، جو جسم كے ليے فائدہ مند ہوتے ہيں، اور دن كے وقت يہى مواد جسم كو نشيط و چست ركھنے كا باعث بنتا ہے اور بھوك محسوس ہونے ميں كمى كا باعث بنتا ہے.

كيونكہ اس مواد ميں ايسى قدرت و طاقت پائى جاتى ہے جو خالى معدہ كے بعدلے دماغ كے ليے جسم كو حكم دينے ميں ممد و معاون بنتى ہے اور جسم ميں زائد كسٹرول كو كنٹرول كرتى ہے.

اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ رمضان المبارك ميں دن كے ايسى گولياں استعمال كرنا روزے توڑنے كا باعث بنتى ہيں اس ميں كوئى بھى اختلاف نہيں كرتا كيونكہ يہ كھانے ميں شامل ہوتى ہے، اور معدہ اور پيٹ ميں جاتى ہے.

سوال سے تو يہى ظاہر ہوتا ہے كہ فجر سے قبل يہ گولياں استعمال كرنے كے حكم كے متعلق دريافت كيا گيا ہے، كيونكہ يہ گولياں بدن كو چست ركھنے ميں ممد و معاون ثابت ہوتى ہيں اور بھوك كے احساس كو ختم كرنے كا باعث بنتى ہيں، اس ليے ہو سكتا ہے كہ كوئى يہ خيال كرے كہ انہيں رات ميں بھى استمعال كرنا حلال نہيں، يہ گمان و خيال غلط ہے، بلكہ ان كا رات كے وقت استعمال جائز ہے، كيونكہ جب كھانا پينا مباح ہے تو اس ميں بھى كوئى مانع نہيں.

رہا يہ مسئلہ كہ سارا دن ان گوليوں كا اثر رہتا ہے تو يہ چيز اس كے استعمال ميں مانع نہيں ہے، اس اور سحرى كے كھانے كے حكم ميں كوئى فرق نہيں، اور شريعت كى عظيم حكمت ميں يہ بات بھى شامل ہے كہ سحرى كا كھانا تاخير سے كھانے كا مقصد بھى يہى ہے كہ دن كے وقت روزے كى برداشت ميں زيادہ قدرت و قوت حاصل ہو.

انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

” سحرى كھايا كرو كيونكہ سحرى كے كھانے ميں بركت ہے ”

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1823 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1095 ).

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں:

انس رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان:

” سحرى كھايا كرو كيونكہ سحرى كھانے ميں بركت ہے ”

يہاں بركت سے مراد اجروثواب ہے يا پھر بركت اس طرح ہے كہ تاخير سے كھانا روزے كے ليے تقويت كا باعث ہے، اور انسان اس سے چست و نشيط رہتا ہے، اور مشقت كم ہوتى ہے.

اور يہ بھى كہا گيا ہے كہ: سحرى كے وقت بيدار ہونا اور دعا كرنا يہ بركت ہے.

اولى يہ ہے كہ سحرى كھانے ميں بركت كئى ايك طرح سے حاصل ہوتى ہے، ايك تو يہ سنت نبوى ہے، اور پھر اس ميں اہل كتاب كى مخالفت بھى ہوتى ہے، اور عبادت كے ليے انسان طاقت حاصل كرتا ہے، اور اس سے بدن زيادہ نشيط اور چست ہو جاتا ہے، اور بھوك كى بنا پر قوت مدافعت ميں كمى ہوتى ہے سحرى كا كھانا كھانے سے يہ قوت مدافعت بڑھ جاتى ہے، اور اس وقت سوال كرنے والے پر صدقہ كرنے كا باعث بنتى ہے، يا پھر سوالى شخص سحرى كھانے والے شخص كے ساتھ مل كر كھانا كھا ليتا ہے، اور ذكر و دعا كا باعث بنتا ہے، كيونكہ يہ دعا كى قبوليت كا وقت ہے، اور سونے سے قبل روزے كى نيت بھول جانے والے شخص كے ليے تدارك كا باعث ہے ” انتہى مختصرا

ديكھيں: فتح البارى ( 4 / 140 ).

اور شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ سحرى كى بركت والى احاديث كے سياق ميں بيان كرتے ہيں:

” اس كى بركت ميں يہ بھى شامل ہے كہ جسم كو سارا دن خوراك حاصل ہوتى ہے، اور كھانے پينے سے صبر حاصل ہوتا ہے، حتى كہ گرمى كے طويل اور گرم دنوں ميں بھى، كيونكہ روزے كے علاوہ عام دنوں ميں تو انسان پانچ چھ بار پانى پيتا اور دو بار كھانا كھاتا ہے، ليكن اللہ تعالى اس سحرى كے كھانے ميں اتنى بركت ڈال ديتا ہے كہ جسم ميں تحمل اور برداشت پيدا ہو جاتى ہے ” انتہى

ديكھيں: لقاء الباب المفتوح كا مقدمہ ( 223 ).

حاصل يہ ہوا كہ يہ گولياں كھانے ميں كوئى حرج نہيبں
.
واللہ اعلم