محبت آخر ہے کیا
میں شاعر ہوں تو اکثر لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں
اس حسیں اسرار کے بارے
بتائیں تو بھلا کیا ہے۔۔۔۔”
” محبت آخر کیا ہے۔۔۔۔۔”
وصی میں ہنس کے کہتا ہوں
کسی پیاسے کو اپنے حصے کا پانی پلانا بھی
محبت ہے
بھنور میں ڈوبتے کو ساحلوں تک لے کے جانا بھی
محبت ہے
کسی کے واسطے ننھی سی قربانی محبت ہے
کہیں ہم، راز سارے کھول سکتے ہوں مگر پھر بھی
کسی کی بے بسی کو دیکھ کر خاموش رہ جانا
محبت ہے
ہو دل میں درد، ویرانی مگر بھر بھی
کسی کے واسطے جبراً ہی ہونٹوں پر ہنسی لانا
زبردستی ہی مسکانا
محبت ہے
کہیں بارش میں میں سہمے، بھیگتے بلی کے بچے کو
ذرا سی دیر کو گھر لے کے آنا بھی
محبت ہے
کوئی چڑیا جو کمرے میں بھٹکتی آن نکلی ہو
تو اس چڑیا کو
پنکھے بند کر کے راستہ باہر کا دِکھلانا
محبت ہے
کسی کے زخم کو سہلانا
کسی روتے ہوئے کے دل کو بہلانا محبت ہے
کہ میٹھا بول، میٹھی بات، میٹھے لفظ۔, سب کیا ہے؟
محبت ہے
محبت ایک ہی بس ایک ہی انساں کی خاطر
مگن رہنا
ہمہ وقت اس کی باتوں، خشبوٶں میں
ڈولنا کب ہے
محبت صرف اس کی زلف کے بَل کھولنا کب ہے
محبت کے ہزاروں رنگ
لاکھوں استعارے ہیں
کسی بھی رنگ میں ہو یہ
مجھے اپنا بناتی ہے
یہ میرے دل کو بھاتی ہے