آیے ماؤں کی طرح سوچیں
ہر لمحہ ، ہر گھڑی
ہر صبح ، ہر شام
میری ماں ، تیرے نام
مجھے محسوس ہوا اس کائنات میں صرف دو ہی ہستیاں ہیں جو مایوس نہیں ہوتیں. خدا اور ماں. اس زمین پر کتنے ظلم ہوتے ہیں. کتنی نا انصافیاں ہوتی ہیں. الله کے احکامات کی کہاں کہاں، کتنی کتنی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور انسان اپنے اوپر کس حد تک ظلم کرتا ہے.لیکن اس کے باوجود خدا کی رحمت انسان سے مایوس نہیں ہوتی.کھتیاں اسی طرح رزق کاشت کرتی رہتی ہیں، در…خت اسی طرح سایہ اور پھل پیدا کرتے رہتے ہیں،ہوائیں اسی طرح چلتی رہتی ہیں، سورج اسی طرح نکلتا رہتا ہے.بارش اسی طرح برستی رہتی ہے اور پانی زمین سے اسی طرح ابلتا رہتا ہے اور رہی ماں تو اس کا ایک ماہ کا بچہ گم ہو جائے یا پانی میں گر جائے اور ساری دنیا اسے یقین دلاتی رہے اس کا بچہ مر چکا ہے لیکن وہ آخری سانس تک اس بچے کا انتظار کرتی رہتی ہے. ہر دستک پر اس کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، وہ ہر خط کی طرف بے تابی سے دوڑتی ہے اور ہر کال، ٹیلی فون کی ہر گھنٹی پر اس کا چہرہ کھل اٹھتا ہے. یہ کیا کمال ہے قدرت کا؟
کبھی ہم نے سوچا ، یہ ماں کی امید ہے ماں کی آس ہے ، امید کی یہ طاقت، آس کی یہ قوت الله تعالیٰ نے صرف ماں کو بخشی ہے. صرف مائیں ہی وہ ہستیاں ہیں جو اپنے مایوس، اپنے نا امید بچوں کوامید کا پیغام دیتی ہیں جو انھیں حوصلہ، جو انھیں قوت دیتی ہیں، جو انھیں خیر کی دوا دیتی ہیں.
الله اور ماں کا بھی عجیب رشتہ ہے. الله جب اپنی رحمت کی گارنٹی دیتا ہے تو وہ فورا فرماتا ہے میں ستر ماؤں سے زیادہ رحیم ہوں ، ادھر ماں بچے کو کبھی مایوس اور غم زدہ پاتی ہے. تو وہ بھی اسے صرف الله سے رابطہ کرنے اور صرف الله سے مانگنے کی ہدایت کرتی ہے. اس دنیا میں شاید ہی کوئی ماں ہو جس کے منہ سے یہ نکلا ہو جس زمین پر اس کے بچے رہتے ہیں وہ زمین تباہ ہو جائے گی. وہ ملک فنا ہو جائے گا یا وہ مکان گر جائے گا. آپ کسی ماں کے سامنے تذکرہ کر کے دیکھ لیں.وہ فورا جھولی پھیلا کر اس جگہ ، اس مقام اس شہر اس ملک کے لئے خیر کی دعا کرے گی جہاں اس کے بچے رہتے ہیں.
ایک ماں جس کی چادر میں سو پیوند ہوں، جس کے سر پر چھت اور پاؤں میں جوتا نہ ہو وہ بھی اپنے بچے کے لئے محل کے خواب دیکھتی ہے. ایک ماں جس کا بچہ پیدائشی معزور ہو، جس کے بچے کے پاس پہننے کے لئے کرتا اور ستر ڈھانپنے کے لئے پائجامہ نہ ہو اس کی ماں بھی اپنے بچے کو بادشاہ بننے کی دعا دیتی ہے. میں نے اپنی آنکھوں سے ڈاکٹر ماؤں کو اپنے کینسر کے مارے بچوں کو تعویز پلاتے، درگاہوں کی خاک چٹاتے اور ان پڑھ جاہل پیروں سے پھونکیں مرواتے دیکھا ہے. مجھے ابھی تک کینسر کی وہ سپیشلسٹ ڈاکٹر یاد ہے جس کے بچے کو بلڈ کینسر ہوا تو وہ اسے اس سنیاسی کے پاس لے گئی جو تین سال تک اس ڈاکٹر سے بلغم کی دوا لیتا رہا تھا.
یہ کیا ہے ؟ یہ ماں کا یقین ہے. ماں کی امید ہے، ایک ایسی امید ایک ایسا یقین جو اسے مایوس نہیں ہونے دیتا، جو اسے سمجھاتا رہتا ہے ، قدرت کے دامن میں اربوں کھربوں معجزے ہیں ، قدرت چاہے تو مردے اٹھ کر بیٹھ جائیں.