کوئی صورت ہو کہ برسات کٹے
Jun.23, 2015 in
Parveen Shakir, Urdu Poets
دن ٹھہر جائے مگر رات کٹے
کوئی صورت ہو کہ برسات کٹے
خوشبوئیں مجھ کو قلم کرتی گئیں
شاخ در شاخ میرے ہات کٹے
موجئے گل ہے کہ تلوار کوئی
درمیاں سے ہی مناجات کٹے
حرف کیوں اپنے گنوائیں جا کر
بات سے پہلے جہاں بات کٹے
چاند! آ مل کہ منائیں یہ شب
آج کی رات تیرے ساتھ کٹے
پورے انسانوں میں گھس آئے ہیں
سر کٹے ، جسم کٹے ، ذات کٹے ۔
Advertisement