اسلام و علیکم میرے عزیز ہم وطنو

آپ مانیں یا نہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ جب بھی فوج کے سامنے دو آپشن آئے ، آئین بچا لو یا ملک بچا لو ، تو انہوں نے اسلام وعلیکم کہہ کر ملک بچالیا ۔ اب اس کے بعد جو ہوا اس پر تاریخ خاموش ہے اور شاید تاریخ لکھنے والے بھی ۔ شاید یہ پڑھنے کے بعد آپ لوگ مجھے لعنت ملامت کریں کافر یاغدار کہیں لیکن آج چیف صاحب جنرل کیانی کا جو بیان پڑھا ہے اس نے مجبور کیا کہ یہ سب لکھوںوہ کہتے ہیں

“اسلام کو پاکستان سے کوئی نہیں نکال سکتا اور پاکستان اور اسلام ایک دوسرے کے لیے لازم ہے ۔”

میں ذاتی طور پر کیانی صاحب کا فین ہوں کہ انہوں نے فوجی وردی پر لگے داغ کافی حد تک دھو ڈالے ۔کچھ سیلاب کے پانی سے کچھ اس طرح کہ تمام تر حالات اور” آن ڈیمانڈ” ہونے کے باوجود ایک پروفیشنل فوجی کی طرح صرف سرحدوں کی حفاظت پر ہی فوکس کیے رکھا، اور یہ ینگ قسائی سوری ڈاکٹرز ایسو سی ایشن والا قصہ تو ابھی تازہ ہے جب پاک آرمی کے ڈاکٹرز نے زخموں پر مرہم رکھے ۔اس کے علاوہ جمہوریت کے نام پر جو بے غیرتی ہمیں بش کا دم کٹا ، اور مونچھ کٹا، پوڈل دے کر گیا تھا، اس کو جیسے تیسے جاری رہنے دیا لوگوں نے بہت کہا کہ فوج کو اب ٹیک اوور کرلینا چاہئے کیوں کہ فوج عوام کی حفاظت کے لیے ہوتی ہے اور اس کالی جمہوریت میں عوام ہی سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں خصوصا کراچی میں ٹارگٹ کلنگز کا اسکور اپنی تاریخی بلندی پر رہا، کس نے کیا کیوں کیا یہ ایک الگ بحث ہے لیکن کیانی صاحب نے اپنی توجہ صرف اور صرف اس “بلڈی سویلئین ” حکومت کی فرمابنرداری پر کیے رکھی ۔

یہ” اچیومنٹس ” فوج کو قابل تعریف اور قابل فخر بناتی ہیں ، یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کی “دہشتگردی کے خلاف جنگ ” ہر کسی کو ہضم نہیں ہوتی لیکن جمہوری اور مفاہمتی دہشت گردوں کو آئین کی خاطرچار ساڑھے چارسال تک ڈھیل بھی فوج نے ہی دی ۔۔ غلط یا صحیح اس پر ہر کسی کی رائے مختلف ہو سکتی ہے لیکن حقیقت ایک ہی ہے ۔ آئین اور عدلیہ کا احترام سب سے زیادہ اس بار فوج نے کیا اور اس ناپاک جمہوریت کو چلانے کا کریڈٹ پاک فوج کو ہی جاتا ہے ۔ ورنہ کسی محلے مفاہمت کے نام پر انارکی اور انتشار ہو ۔۔ اور محلے کے غیرت مند اور جوان لڑکے اس کو ختم کرنے کے لیے کچھ نہ کریں ایسا عموما ناممکن ہوتا ہے ۔

آخر میں بس اتنا کہنا ہے کہ کیانی صاحب ایک مہربانی اور کریں اس گورنمنٹ نے اسلام کو پاکستان سے جدا کرنے کی بہت کوشش کی اور بلاشبہ اس مونچھ کٹے کمانڈو اور اس سے پہلے آنے والے آمروں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی کہ پاکستان سے اسلام کا نام و نشان مٹا دیا جائے ۔ لیکن یہ جمہوری دہشت گردی کو تو آپ کنٹرول کر سکتے ہیں ویسے بھی مدت تو پور ی ہوگئی ہے اس حکومتکی اس کا “دی اینڈ” آپ ہی کردیں اسلام اور پاکستان کی خاطر

اسلام وعلیکم عزیز ہم وطنو کہہ کر اس ملک کے لوگوں پر حقیقی سلامتی بھیج دیں ۔ لیکن ضیا الحق کی طرح نہیں ، جو اسلام اسلام کر کے نو ےدن کے نام پراس قوم کے گیارہ سال کھاگیا ۔ بلکہ صلاح الدین ایوبی اور ٹیپو سلطان کی طرح محمد بن قاسم کی طرح ۔ میرا ایمان ہے کہ کہ آپ کے ایک صحیح فیصلے کی منتظر قوم مٹھائی کے ڈبے لیے تیار کھڑی ہے ۔ قدم بڑھایے ۔ اس ملک کو اسلام سے قریب کیجیے اپنے بیان کو ثابت کیجئے یہ آپ کا فرض بھی ہے اور قرض بھی لیکن اس کو اس ملک کے لیے مرض مت بنائیے گا خدارا۔
جنٹل مین بسم اللہ۔