محبت جن سے ہوتی ہے
اُنہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
دامن گیر رہتا ہے
یقین کی آخری منزل پر آ کر بھی
کوئی جذبہ کوئی شک
… کوئی اندیشہ
بہت بے چین رہتا ہے
محبت جن سے ہوتی ہے
اُنہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
دامن گیر رہتا ہے
کہیں یہ وصل کے لمحے
بدل جائیں نہ فرقت میں
کہیں یہ قرب کی گھڑیاں
جدائی میں نہ ڈھل جائیں
کہیں ایسا نہ کہ کوئی اُسکو
بدگماں کردے
کہیں ایسا نہ ہو وہ مہرباں
آنکھیں بدل جائے
کہیں ایسا نہ ہو یہ گرم جوشی
سرد پڑ جائے
تپاکِ جاں سے ملنے کی روِش
یخ بستہ ہو جائے
ادائے دلبرانہ بے رخی کا روپ دھارے
اور دل کا درد بن جائے
محبت جن سے ہوتی ہے
انہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
دامن گیر رہتا ہے
کبھی محفل میں سب کے سامنے
وہ احتیاطاً بھی
نظریں چرا جائے
تو دل پر چوٹ لگتی ہے
آنسوؤں کا مئے برستا ہے
کبھی مصروفیت میں فون کی گھنٹی کا
وہ نوٹس نہ لے
اور
رابطے کا سلسلہ موقوف ہوجائے
دھڑک اُٹھتا ہے دل
کیا جانئے کیا ہوگیا اُس کو
توجہ میں کمی کیوں آگئی
کیوں اُس کی جانب
ایک سنّاٹا سا چھایا ہے
جو اپنا اس قدر اپنا تھا
آخر کیوں پرایا ہے
محبت جن سے ہوتی ہے
انہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
دامن گیر رہتا ہے
محبت جن سے ہوتی ہے