فسادی
جہادی یا فسادی فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے!
دنیا میں کہیں بھی کوئی مسئلہ درپیش ہو ہمارے ملک کی چند جہادی تنظیمیں اور مذہبی جماعتیں ملک میں دھماچوکڑی مچا دیتی ہیں۔ عملاً وہ کبھی کچھ نہیں کر پاتیں اوراس کا الزام وہ حکومت کو دیتی ہیں میں نہیں جانتا کہ ان کا جذبہ اور بیان کتنا سچا ہے لیکن ایک ٹیسٹ کیس ضرور موجود ہے۔
دنیا پر عالمی یہودی استعمار اور مغربی سامراج کی ساری طاقت کا راز توانائی پر ان طاقتوں کی گرفت کی بدولت ہے۔ اوپیک نامی تنظیم اس توانائی کے قابضین کی سرپرست ہے۔ جو کسی بھی ایسی کوشش کرنے والے فرد کو نشان عبرت بنا دیتی ہیں جو اس شیطانی چکر میں پھنسی انسانیت کو متبادل فراہم کرنے کی کوشش کرے۔ اگر کوئی ملک اس جال سے نکلنے میں کامیاب ہو جائے تو اس دن اس استعمار کی موت ہو جائے گی۔ اگر آج “شیل“ کے تیل کی ضرورت ختم ہو جائے امریکہ اوندھے منہ زمین پر گر جائے گا۔
خیر پور سندھ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی سپوت نہ یہ کارنامہ کر دکھایا ہے۔ اس نے پانی سے طاقت حاصل کرکے انجن کو چلا اس اجارہ داری کو للکار دیا ہے۔ ابھی انتہائی ابتدائی سطح پر یہ ٹیکنالوجی میڈیا پر آئی ہے اور سامراج کے گماشتوں کی دم پر پیر آ بھی چکا ہے۔ امریکی پالتو ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نسٹ میں لگاتار کمال کا اعتراض اٹھاتا رہا “یہ ممکن ہی نہیں“ گاڑی چلی تمام خدشات دور کئے گئے ہر سوال کا جواب دیا گیا لیکن موصوف کی زبان پر پھر بھی جملہ تھا “یہ ممکن ہی نہیں“
اب یہ چیلنج ہے امریکہ اور یہودی سامراج کے دشمن جہادیوں اور مذہبی سیاسی جماعتوں کے لیئے۔ وہ اس انجینئر اور ایجاد کو تحفظ دے کر اصلی جنگ کرتے ہیں یا صرف “فرمائشی پروگراموں“ میں نعرے لگاتے ہیں۔
یہ چیلنج ہے ان کالم نگاروں کے لیئے بھی جو سائینس اور ٹیکنالوجی کی گردان کر کر کے مسلمانوں کو لتاڑتے رہتے ہیں۔ جناب حسن نثار اور جاوید چوہدری صاحب ابتداء ہو چکی اب آپ کا قلم خاموش رہا تو ہم جان جائیں گے کہ آپ کا مقصدمسلمانوں کو درست سمت پر ڈالنا نہیں بلکہ “ریٹ لگوانا“ ہے۔
ڈاکٹر عطاء الرحمٰن نے ابھی تک گاڑی دیکھی تک نہیں اور فتویٰ لگا دیا کہ یہ فراڈ ہے۔ اسلام پرستوں پر تنگ نظری کا فتویٰ لگانے والے عطاء الرحمٰن کو یہ اندازہ تک بھی نہیں کہ یہاں تھرمو ڈائنامک کا قانون کہیں چیلنج نہیں ہوتا۔ یا تو ڈاکٹر عطاء الرحم
ٰن بدیانتی کا مرتکب ہو رہا ہے اور گمراہ کر رہا ہے۔ اگر وہ اتنا ہی جاہل ہے تو جیسے وہ کہ رہا ہے کہ انجینئر آغا وقار کی گاڑی چیک کی جائے اس کی ڈگریاں بھی چیک کی جائیں۔ ابھی تو یہ آغاز ہے اگر یہ آغا وقار کامیابی کی راہ پر چل نکلے تو کتنی مشکلات راہ میں حائل ہوں گی ہم سوچ سکتے ہیں۔ تمام پیج ممبر سے گذارش ہے کہ آغا وقار کا ساتھ دیں اور ڈاکٹر عطاء الرحمٰن جیسے قنوطیت کے شکار لوگوں کو بتا دیں۔