میں نے چپ چاپ وہ تکیہ لے کر اپنے زانوں تلے دبا لیا – اور میری آنکھوں کے سامنے وہ تمام لڑکیاں گھوم گئیں جنھوں نے میری زندگی میں اپنے اپنے مقام پر مجھے تکیے دیے تھے –

عورت کی محبّت کا سب سے بڑا مظہر مرد کو تکیہ دینا ہے –

وہ کیسے بھی آرام سے کیوں نہ بیٹھا ہو ، عورت اسے سہارا ضرور دے گی –

چاہے وہ سہارا کتنا ہی وقتی کیوں نہ ہو –

چاہے وہ عورت کیسی بھی کاروباری کیوں نہ ہو –

چاہے وہ قیام کتنا ہی مختصر کیوں نہ ہو –

طوائف ہو یا ائر ہوسٹس تکیہ ضرور پیش کرے گی –

مرد کو اپنی ذاتی استعمال کے سامان میں بڑی دل چسپی ہوتی ہے –

عورت کو دوسروں کو دکھانے کے سامان میں سرور ملتا ہے –

جب تک عورت مرد کا سامان رہتی ہے وہ اس پر جان چھڑکے جاتا ہے اس کے لیے حلال ہوتا رہتا ہے –

جب وہ آزاد اور خود مختار ہوتی ہے ، تو مرد اس کی ایک آزاد اور خود مختار فرد کی حیثیت سے عزت کرنے لگتا ہے –

اور دونوں کے درمیان باہمی الفت کے بجائے تعظیم کا جذبہ کارفرما ہوجاتا ہے –

از اشفاق احمد سفر در سفر صفحہ ٦٦