ایک دفعہ کسی صراف نے عباسی فرمانروا منصور کو عرضی بھیجی”میں ایک غریب آدمی ہوں۔تھوڑی سی پونجی ایک صندوقچی میں رکھی تھی وہ چوری ہو گئی اب کوڑی کوڑی کا محتاج ہو گیا ہوں۔”منصور نے صراف کو خلوت میں طلب کر کے دریافت کیا “تمارے گھر میں کون کون رہتاہے؟
جواب ملا”میری بیوی کے سوا کوئی نہیں ہے۔
بادشاہ نے پوچھا “بیوی جوان ہے یا معمر؟ صراف نے جواب دیا” جوان ہے”!
… خلیفہ منصور نے صراف کو جانے کی اجازت دے دی اور چلتے وقت اسے ایک عطر کی نایاب شیشی عطا کی یہ عطر خلیفہ کے سوا بغداد بھر میں کسی کے پاس نہ تھا۔ خلیفہ کے حکم سے شہر کی فصیل کے پہرےداروں کو شیشی سنگھوا دی گئی کہ ایسی خوشبو کسی کے پاس سے آئے تو اسے گرفتار کر لو چند روز بعد سپاہی ایک نوجوان کو پکٹر لائے اسکے پاس سے اسی مخصوص عطر کی خوشبو آ رہی تھی۔
خلیفہ منصور نے اس سے دریافت کیا” یہ عطر تجھے کہاں سے دستیاب ہوا” نوجوان خاموش رہا خلیفہ نے کہا ” جان کی امان چاہتا ہے تو صندوقچی واپس کر دے جو تجھے صراف کی بیوی نے دی ہے” اس شخص نے چپ چاپ صندوقچی واپس کر دی اور معافی چاہی۔
بادشاہ نے صراف کو بلا کر صندوقچی دی اور سمجھایا “بیوی کو طلاق دے دو وہ تمہاری وفادار نہیں ہے۔”