ماہ رمضان ميں دن كے وقت روزے كى حالت ميں گرم پانى سے غسل كيا جائے تو غسل خانہ ميں گرم پانى كى وجہ سے بخارات جمع ہو جاتے ہيں، جس كى بنا پر سانس لينے سے يہ بخارات ناك ميں داخل ہو جاتے ہيں اسكا حكم كيا ہے ؟
رمضان ميں دن كے وقت مجھے احتلام ہو گيا جس كى وجہ سے مجھے عضو تناسل پر گرم پانى بہانا پر مجبور ہونا پڑا تا كہ باقى مانندہ منى خارج ہو جائے، اسى طرح ميں بعض اوقات گرم پانى كے ساتھ غسل كرتا ہوں، حانكہ ميں جنبى بھى نہيں ہوتا ؟

الحمد للہ:

اول:

گرم پانى سے غسل كرنے كى بنا پر پيدا ہونے والے دھوان روزے دار كے ناك ميں جانے سے روزہ نہيں ٹوٹتا؛ كيونكہ يہ ت واس كے پيٹ ميں بلا قصد و ارادہ اور بطور غلبہ و زبردستى داخل ہوا ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء سے درج ذيل سوال كيا گيا:

آپ كو يہ بتانا چاہتا ہوں كہ ميں پانى صاف كرنے كے كارخانے ميں كام كرتا ہوں، اور رمضان المبارك كا مہينہ شروع ہونےوالا ہے، كام پر بھى ہم روزہ سے ہوتے ہيں، جہاں ہم كام كرتے ہيں وہاں پانى كے بخارات اور دھواں ہوتا ہے، اور بہت دفعہ يہ بخارات ہمارے ناك ميں چلے جاتے ہيں، تو كيا اس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے، اور جس دن ہمارے ناك ميں بخارات اور دھواں گيا ہو اس دن كى قضاء ہم پرلازم آتى ہے، چاہے روزہ فرضى ہو يا نفلى اور كيا ہم پر ہر دن كے بدلے صدقہ و فديہ دينا لازم ہے ؟

تو كميٹى كےعلماء كا جواب تھا:

” اگر تو معاملہ ايسا ہى جو سوال ميں بيان ہوا ہے، تو آپ لوگوں كا روزہ صحيح ہے، اور آپ پر كچھ لازم نہيں آتا ” انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 10 / 275 ).

دوم:

آپ كا يہ قول: ” مجھے اپنى شرمگاہ پر گرم پانى چھڑكنے پرمجبور ہونا پڑا تا كہ باقى مانندہ منى نكالى جائے ! ”

ا سكا جواب يہ ہے كہ:

اس طريقہ سے منى نكالنا مشت زنى ميں شامل ہوتا ہے، اور يہ حرام ہے، اور اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اور اس سے توبہ و استغفار كرنے كے ساتھ ساتھ اس دن كى قضاء ميں روزہ ركھنا بھى لازم آتا ہے .

اور آپ كا يہ فعل اللہ تعالى كى حرام كردہ اشياء سے تجاوز كرنا ہے، كيونكہ احتلام كا تو روزہ دار سے مؤاخذہ نہيں كيا جائيگا، اس ليے كہ ا سكا اس ميں كوئى دخل نہيں، ليكن باقى مانندہ منى جان بوجھ كرعمدا نكالنى جرم ہے، اور روزہ كو باطل كر ديتا ہے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں اور آپ كومعاف فرمائے.

و اللہ تعالى اعلم.

تنبيہ:

اس سوال كا جواب دينے كے بعد سائل نے درج ذيل كلمات ارسال كيے:

سوال ( …… ) ميں نے ہى كيا تھا، اور آپ نے مجھے فتوى ديا كہ ميرے ذمہ اس دن كے روزہ كى قضاء ہے، كيونكہ يہ استمناء ( يعنى مشت زنى ) ميں شامل ہوتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں اس سے بالكل جاہل اور لاعلم تھا كہ يہ مشت زنى ميں شامل ہوتا ہے، اس ليے كہ مجھے ايسا كرتے وقت نہ تو لذت حاصل ہوئى، اور نہ ہى كسى قسم كى كوئى شہوت.

اور اب ميں شوال كے چھ روزوں كے متعلق معلوم كرنا چاہتا ہوں، تو جب مجھے آپ كا جواب موصول ہوا تو ميں شوال كہ چھ روزے مكمل كر چكا تھا، اور جب ميں مذكورہ دن كى قضاء بتاريخ ( 23 ) شوال كو مكمل كى تو اس سے ميں نے يہ نتيجہ اخذ كيا كہ ميرے شوال كے چھ روزے صحيح نہ تھے، كيونكہ ميں نے تو ابھى رمضان كے روزے ہى مكمل نہيں كيے، اس ليے اس روزہ كى قضاء كے بعد ميرے مجھے شوال كے چھ روزے دوبارہ ركھنا لازم ہيں، اور كل ( 24 ) چوبيس شوال ہے، يعنى مجھے كل سے ہى شوال كے چھ روزے ركھنے شروع كرنا ہونگے تا كہ روزے مكمل ہو سكيں.

اب ميرا سوال يہ ہے كہ:

ميں نے جو چھ روزے پہلے ركھے ہيں كيا وہ كم از كم نفلى روزے شمار ہونگے ؟

يا كہ وہ روزے مطلقا صحيح نہيں ہيں ؟

الحمد للہ:

جواب:

اگر تو آپ نے گرم پانى اس ليے استعمال كيا كہ احتلام سے باقى مانندہ منى نكالى جائے، اور ايسا كرنے ميں كسى بھى قسم كى لذت يا شہوت نہيں آئى تو آپ كا روزہ صحيح ہے، كيونكہ لذت كے بغير منى خارج ہونے سے روزہ نہيں ٹوٹتا.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

جب بغير كسى شہوت كى منى خارج ہو جائے تو اس كا روزہ صحيح ہے، اور اس پر كوئى قضاء نہيں ” انتہى.

ماخوذ از: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 19 / 238 ).

اور شيخ رحمہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:

” اور جب منى بغير كسى شہوت كے خارج ہو تو اس سے غسل واجب نہيں ہوتا ” انتہى.

ماخوذ از: شرح الكافى.

اس بنا پر آپ كا رمضان ميں اس دن كا روزہ صحيح ہے، اور آپ كےذمہ اس كى قضاء كرنى واجب نہيں، اور سابقہ فتوى كى بنا پر آپ كا اس كى قضاء كرنا ان شاء اللہ آپ كے ليے نفلى روزہ شمار ہو گا، اور آپ نے جو شوال كے چھ روزے ركھے ہيں وہ رمضان كے روزے مكمل كرنے كے بعد ہونگے، الحمد للہ آپ كو دوبارہ يہ روزے ركھنے كى ضرورت نہيں.

واللہ اعلم .