روزے دار كے ليے سگرٹ نوشى كرنا حرام ہے اور اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے
بعض لوگ كہتے ہيں كہ رمضان المبارك ميں روزے حالت ميں سگرٹ نوشى كرنے سے روزہ نہيں ٹوٹتا، كيونكہ نہ تو يہ كھانے ميں شامل ہوتا ہے اور نہ ہے پينے ميں، اس سلسلہ ميں آپ جناب كى كيا رائے ہے ؟
الحمد للہ:
” ميرى رائے ميں تو اس قول كى كوئى اصل اور دليل نہيں بلكہ يہ پينے ميں شامل ہوتا ہے، كيونكہ وہ كہتے ہيں وہ شخص سگرٹ نوش ہے يعنى سگرٹ پيتا ہے، اور اسے نوش كا نام ديتے ہيں، پھر اس ميں كوئى شك نہيں كہ يہ معدہ اور پيٹ ميں جاتا ہے، اور ہر وہ چيز جو معدہ اور پيٹ ميں جائے وہ روزہ توڑ ديتى ہے، چاہے وہ فائدہ مند ہو يا نقصاندہ.
حتى كہ اگر انسان كوئى موتى يا لوہے كا ٹكڑا يا كوئى اور چيز نگل لے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائيگا، روزہ توڑنے والى چيز ميں يا پھر كھانے اور پينے ميں اس كا خوراك ہونا يا فائدہ مند ہونا شرط نہيں، اس ليے جو بھى پيٹ ميں پہنچ جائے وہ كھانا پينا شمار ہوگا، اور وہ اعتقاد ركھتے بلكہ جانتے ہيں كہ سگرٹ نوشى كرنا پينے كے معنى ميں آتا ہے، اگر كسى نے يہ بات كہى ہے تو يہ اس كا تكبر ہے، اور اس سے منہ موڑ رہا ہے.
پھر اس مناسب سے ميرى رائے يہ ہے كہ رمضان المبارك كا مہينہ تو اس گندى اور خبيث چيز سے جان چھڑانے كے ليے بہترين موقع اور فرصت ہے، صرف اس كے ليے پختہ عزم كى ضرورت ہے، ميں تو اسے فرصت ہى سمجھتا ہوں كيونكہ طلوع فجر سے ليكر رات تك سارا دن اس نے كچھ كھانا پينا نہيں اور اس كے ليے ممكن ہے كہ وہ رات كے وقت بھى سگرٹ كى بجائے ان اشياء كو استعمال كر كے تسلى و تشفى كرے جو فائدہ مند اشياء ہيں اور اللہ نے اس كے ليے كھانى پينى مباح كى ہيں، اور وہ دائيں بائيں مساجد اور نيك لوگوں كى مجلس ميں جا كر اس سے چھٹكارا حاصل كر سكتا ہے، اور ان لوگوں سے دور رہے جو سگرٹ نوش ہيں.
كيونكہ اگر وہ ايك ماہ سگرٹ نوشى سے پرہيز كرے تو يہ چيز اس كے ليے باقى عمر ميں سگرٹ نوشى سے پرہيزكرنے ميں ممد و معاون ثابت ہوگى، اور سگرٹ نوشوں كے ليے يہ موقع اور فرصت اس كو گنوانا نہيں چاہيے ” انتہى .