كيا رمضان المبارك ميں اگر كوئى شخص غصہ كى حالت ميں كسى كو ڈانٹ دے يا گالى نكالے تو اس كا روزہ ٹوٹ جائيگا يا نہيں ؟
الحمد للہ:

” اس كا روزہ تو نہيں ٹوٹتا، ليكن روزے كے اجروثواب ميں كمى ضرور ہو جاتى ہے، اس ليے مسلمان شخص كو اپنے آپ پر كنٹرول كرنا چاہيے، اور اپنى زبان كى حفاظت كرتے ہوئے نہ تو گالى گلوچ كرنى چاہيے اور نہ ہى كسى كى غيبت و چغلى وغيرہ.

كيونكہ يہ تو عام حالت ميں بھى حرام ہے، اور خاص كر روزے كى حالت ميں تو اور بھى زيادہ حرام ہو جاتى ہے، كيونكہ روزے كى تكميل ہى اسى ميں ہے كہ لغو اور فضول كلام سے پرہيز كى جائے، اور لوگوں كو اذيت و تكليف دينے سے احتراز كيا جائے.

كيونكہ يہ سب كچھ تو فتنہ و فساد اور بغض و عناد اور تفرقہ كا باعث ہيں.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

” جب تم ميں سے كسى شخص كا روزہ ہو تو وہ برى كلام مت كرے، اور اگر كوئى اسے گالى نكالے يا اس سے لڑائى كرے تو وہ اسے كہے ميرا روزہ ہے ”

متفق عليہ.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے” انتہى

مستقل فتوى اينڈ علمى ريسرچ كميٹى.

الشيخ عبد العزيز بن عب اللہ بن باز

الشيخ عبد الرزاق عفيفى.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

الشيخ عبد اللہ بن قعود.