شديد گرمى والے علاقوں ميں رہنے والوں كا صعوبت كى حالت ميں روزہ ركھنا
بڑے صحراء كے علاقے ميں بعض اوقات رمضان المبارك گرمى كے موسم ميں آتا ہے، اور اس علاقے ميں بسنے والوں كے ليے روزہ ركھنا مشكل ہوتا ہے، اور بعض اوقات تو روزہ ركھنا محال ہو جاتا ہے، اور يہ معاملہ كئى برس تك ايسے ہى چلتا ہے يہ لوگ روزے كس طرح ركھيں ؟
الحمد للہ:
” جب رمضان المبارك شروع ہو جائے اور چاند نظر آ جائے تو سب مسلمانوں پر رمضان المبارك كا روزہ ركھنا فرض ہو جاتا ہے، اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
{ چنانچہ تم ميں سے جو كوئى بھى رمضان المبارك كا مہيں پا لے تو وہ اس كے روزے ركھے، اور جو كوئى مريض ہو يا مسافر تو وہ دوسرے ايام ميں گنتى پورى كرے }البقرۃ ( 185 ).
چنانچہ روزہ ركھنا فرض ہے، چاہے گرمى كا موسم ہى ہو؛ كيونكہ رمضان المبارك كا روزہ اركان اسلام ميں سے ايك ركن ہے، جس شخص نے روزہ ركھا اور پھر اسے اتنى شديد پياس لگ گئى كہ اسے ہلاك ہونے كا خدشہ ہو تو وہ اتنا كچھ كھا پى سكتا ہے جس سے اس كى زندگى بچ جائے، اور پھر اس كے بعد سارا دن كچھ نہ كھائے پيے، اور اس دن كى قضاء ميں روزہ بعد ميں ركھ لے ”
واللہ تعالى ا علم ” انتہى
اللہ تعالى ہى توفيق نصيب كرنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور انكى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے ” انتہى
مستقل فتوى اينڈ علمى ريسرچ كميٹى سعودى عرب.
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.
الشيخ عبد العزيز آل شيخ.
الشيخ صالح الفوزان.
الشيخ بكر ابو زيد.
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء المجموعۃ الثانيۃ ( 9 / 145 )