یہ بات 1999کی ہے ۔ جب ہم اپنے پرانے محلے میں عصر سے مغرب تک کرکٹ کھیلا کرتے تھے ۔ہم کرکٹ میں اتنا مگن ہوتے تھے کہ وقت کے گزرنے کا پتہ نہیں چلتا تھا۔ ہمیں سورج غروب ہونے کا اس وقت اندازہ ہوتا تھا جب ایک نابینا حضرت کسی کا ہاتھ تھامے مسجد کی جانب جا رہے ہوتے تھے ۔ ان کا معمول تھا کہ وہ مغرب کی اذان سے دس منٹ پہلے مسجد کی جانب آجایا کرتے تھے ۔ ان کے بارے میں سب کو معلوم تھا کہ وہ پیدائشی نابینا تھے اور ذہنی توازن بھی درست نہ تھا۔مزید یہ کہ یہاں تک کہ ان کے ہاتھوں کی انگلیاں بھی جڑ ی رہتی تھیں ۔

آج جب کافی عرصے بعد میرا پرانے محلے میں جانے کا اتفاق ہوا ۔ جب مغرب کی اذان ہوئی تو میں نماز کے لیے مسجد چلا گیا۔سلام پھیرنے کے بعد میں نے دیکھا کہ وہی نابینا حضرت میرے برابربیٹھے ہیں ۔ میں نے دیکھا کہ ان میں وہی عاجزی، وہی انکساری، وہی خشو ع و خضوع آج بھی موجود ہے ۔گویا ایسا محسوس ہورہا تھا کہ آنکھیں نہ ہونے کے باوجود انھوں نے خدا کو دیکھ لیا ہو۔ ذہنی توازن برقرار نہ ہونے کے باوجود زندگی کے فلسفے کو سمجھ لیا ہو۔ اس کے برعکس میں نے اپنا جائزہ لیا تو اس احساس کے ساتھ خدا کا شکر اداکیاکہ مالک آج میری آنکھیں نہ ہوتی تو مجھے مسجد تک کون لاتاَ ۔آج میرا ذہنی توازن برقرارنہ ہوتا تو میں شعور کی حالت کو کیسے پہنچتا۔انسان کی نفسیات ہے کہ وہ ان چیزوں کی قدر نہیں کرتا جو اس کے پاس ہوتی ہیں ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ دنیا میں ان نعمتوں سے محروم لوگوں کو پیدا کرتے ہیں ۔ چناچہ ایک نابینا کی پیدائش آنکھوں والوں کے لیے عبرت کا مقام ہوتی ہے ۔ ہاتھ اور پاؤں رکھنے والوں کے لییاک لولے اور لنگڑ ے کا وجود۔

یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہمارے لیے Point of Referenceبنا کر بھیجا ہے ۔ اس کے برعکس آج ایسے ہی لوگوں کو کوئی عزت نہیں دیتا اور ایسے لوگوں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ۔ یہ لوگ یا تو مذاق کا نشانہ بن جاتے ہیں یا پھر دھتکاردیے جاتے ہیں ۔لیکن کل اللہ تعالیٰ آنکھوں والوں سے پوچھے گا اور کہے گا کہ تم کو آنکھیں دی گئی تھی کیا تم نے اس کا شکر ادا کیا۔کیا تم نے کبھی اس پر احسان مانا؟تمھیں شعور عطا کیا گیا تھا، غرض ہر نعمت سے نوازا گیا تھا پر انسان نے ناشکری کی نفسیات میں زندگی بسر کی۔ آج لوگوں کو ان نعمتوں کی قدر نہیں ۔لیکن کل خدا ایک ایک نعمت کے بارے میں دریافت کرے گا۔ اور وہاں ہر ایک سے نعمتوں پر بازپرس ہو گی۔ تو ہمیں چاہیے کہ آج ہی سے ان نعمتوں پر خدا کے شکر گزار ہوجائیں ۔