دو بھوکے افراد رابعہ بصری کے یہاں بغرض ملاقات حاضر ہوئے اور باہمی گفتگو کرنے لگے کہ اگر رابعہ اس وقت کھانا پیش کر دیں تو بہت اچھا ہو –

کیونکہ ان کے یہاں رزق حلال میسر آجائیگا –

آپ کے یہاں اس وقت صرف دو روٹیاں تھیں وہی ان کے سامنے رکھ دیں –

دریں اثنا کسی سائل نے سوال کیا تو آپ نے دونوں روٹیاں اٹھا کر اس کو دے دیں –

یہ دیکھ کر مہمان حیرت زدہ رہ گئے –

لیکن کچھ وقفہ کے بعد ایک کنیز بہت سی گرم روٹیاں لیے ہوئے حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یہ میری مالکہ نے بھجوائی ہیں –

جب آپ نے ان روٹیوں کا شمار کیا تو وہ تعداد میں اٹھارہ تھیں یہ دیکھ کر کنیز سے فرمایا کہ شاید تمھیں غلط فہمی ہو گئی ہے کہ یہ روٹیاں میرے یہاں نہیں کسی اور کے یہاں بھیجی گئیں ہیں –

لیکن کنیز نے وثوق کے ساتھ عرض کیا یہ آپ ہی کے لیے بھجوائی ہیں ، مگر آپ نے کنیز کے مسلسل اصرار کے با وجود واپس کر دیں اور جب کنیز نے اپنی مالکہ سے واقعہ بیان کیا تو اس نے حکم دیا کہ اس میں مزید دو روٹیوں کا اضافہ کر کے لے جاؤ –

چانچہ جب آپ نے بیس روٹیاں شمار کر لیں تب انھیں مہمانوں کے سامنے رکھا اور وہ محو حیرت ہو کر کھانے میں مصروف ہو گئے –

جب فراغت طعام کے بعد رابعہ بصری سے واقعے کی نوعیت معلوم کرنا چاہی تو فرمایا کہ جب تم لوگ یہاں حاضر ہوئے تھے تو مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ تم بھوکے ہو –
اور جو کچھ گھر میں حاضر تھا وہ میں نے تمہارے سامنے رکھ دیا –

اسی دوران ایک سائل آ پہنچا اور وہ دونوں روٹیاں اسے دے کر میں نے الله سے عرض کیا کہ تیرا وعدہ ایک کے بجائے دس دینے کا ہے اور مجھے تیرے قول صادق پر مکمل یقین ہے ، لیکن کنیز کی اٹھارہ روٹیاں لانے سے میں نے سمجھ لیا کہ اس میں ضرور کوئی غلطی ہے اس لیے میں نے واپس کر دیں اور جب وہ پوری بیس روٹیاں لے آئی تو میں نے وعدے کی تکمیل میں لے لیں –