شمشیر بے نیام۔۔خالد بن ولید۔مصنف:عنایت اللہ التمش۔۔قسط نمبر :016
خالد کو اپنے لشکر کا کوچ یاد تھا۔ اسی رستے سے لشکر مدینہ کو گیا تھا۔ اس نے ایک بلند جگہ کھڑے ہو کر لشکر کو دیکھا تھا۔ اس کا سینہ فخر سے پھیل گیا تھا۔ اسے مدینہ کے مسلمانوں پر رحم آ گیا تھا لیکن اس رحم نے بھی اسے مسرت دی تھی۔ یہ خون کی دشمنی تھی ،یہ اس کے وقار کا مسئلہ تھا۔مسلمانوں کو کچل ڈالنا اس کا عزم تھا۔جنگِ احد کے بہت دن بعد اسے پتاچلا تھا کہ جب مکہ میں قریش اپنا لشکر جمع کر رہے تھے تو اطلاع رسولِ کریمﷺ کو مل گئی تھی اور جب یہ لشکر مدینہ کے راستے میں تھا تو رسولِ خدا ﷺکو اس کی رفتار ،پڑاؤ اور مدینہ سے فاصلے کی اطلاعیں مسلسل ملتی رہی تھیں۔ آپﷺ کو لشکر کے مکہ سے کوچ کی اطلاع حضرت عباسؓ نے دی تھی۔قریش کے اس لشکر نے مدینہ سے کچھ میل دور کوہِ احد کے قریب ایک ایسی جگہ کیمپ کیا تھا جو ہری بھری تھی اور وہاں پانی بھی تھا ۔خالد کو معلوم نہ تھا کہ مسلمانوں کے دو جاسوس اس لشکر کی پوری تعداد دیکھ آئے ہیں اور رسولِ کریمﷺ کوبتا چکے ہیں۔21مارچ 625ءکے روز رسولِ کریمﷺ نے اپنی فوج کو کوچ کا حکم دیا اور شیخین نامی ایک پہاڑی کے دامن میں جا خیمہ زن ہوئے۔ آپﷺ کے ساتھ ایک ہزار پیادہ مجاہدین تھے جن میں ایک سَو نے سروں پر زِرہ پہن رکھی تھی۔ مجاہدین کے پاس صرف دو گھوڑے تھے جن میں سے ایک نبیﷺ کے پاس تھا ۔اس موقع پر منافقین کے نفاق کا پہلا خطرناک مظاہرہ ہوا جو غداری کے مترادف تھا۔ مدینہ کے بعض ایسے لوگوں نے اسلام قبول کرلیا تھا جو دل سے مسلمان نہیں ہوئے تھے ۔ انہیں رسولﷺ نے منافقین کہا تھا۔ کسی کے متعلق یہ معلوم کرنا کہ وہ سچا مسلمان ہے یا منافق‘ بہت مشکل تھا ۔جب مجاہدین مدینہ سے شیخین کی پہاڑی کی طرف کوچ کرنے لگے تو ایک بااثر آدمی جس کا نام ”عبداﷲ بن ابی “تھا۔ رسول ﷺ کے ساتھ اس بحث میں الجھ گیا کہ قریش کا لشکر تین گنا ہے اس لیے مدینہ سے باہر جاکر لڑنا نقصان دہ ہو گا۔آپﷺ نے مجاہدین کے دوسرے سرداروں سے رائے لی تو اکثریت نے یہ کہا کہ شہر سے باہر لڑنا زیادہ بہتر ہوگا۔ آپﷺ عبداﷲ بن ابی کے ہی ہم خیال تھے لیکن آپﷺ نے اکثریت کا فیصلہ ہی منظور فرمایا اور کوچ کا حکم دے دیا۔ عبداﷲ بن ابی نے شہر سے باہر جانے سے انکار کر دیا اس کے پیچھے ہٹنے کی دیر تھی کہ لشکر میں سے تین سو آدمی پیچھے ہٹ گئے۔ تب پتا چلا کہ یہ سب منافقین تھے اور عبداﷲ ان کا سردار ہے۔اب تین ہزار کے مقابلے میں مجاہدین کی نفری صرف سات سو رہ گئی۔
(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)