شمشیر بے نیام۔۔خالد بن ولید۔مصنف:عنایت اللہ التمش۔۔قسط نمبر :012
”میرا پہلا فیصلہ یہ ہے کہ میں نے ابھی پچاس ہزار دینار منافع سب میں تقسیم نہیں کیا۔ وہ میں تقسیم نہیں کروں گا۔ یہ مسلمانوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ میں استعمال ہو گا۔“”مجھے اور میرے خاندان کو یہ فیصلہ منظور ہے ۔“سب سے پہلے خالد نے کہا۔پھر ”منظور ہے ،ایسا ہی کرو، منظور ہے “کی آوازیں اٹھیں۔ ”میرا دوسراحکم یہ ہے۔“ ابو سفیان نے کہا کہ۔” جنگِ بدر میں ہمارے جو آدمی مارے گئے ہیں ان کے لواحقین آہ و زاری کر رہے ہیں ۔میں نے مردوں کو دھاڑیں مارتے اور عورتوں کو بَین کرتے سنا ہے۔ اﷲ کی قسم! جب آنسو بہہ جاتے ہیں تو انتقام کی آگ سرد ہو جاتی ہے ۔آج سے بدرکے مقتولین پرکوئی نہیں روئے گا ۔۔۔“”اور میرا تیسرا حکم یہ ہے کہ مسلمانوں نے بدر کی لڑائی میں ہمارے جن آدمیوں کو قید کیا ہے ان کی رہائی کیلئے کوئی کوشش نہیں کی جائے گی ۔تم جانتے ہو کہ مسلمانوں نے قیدیوں کی رہائی کیلئے ان کے درجے مقرر کر دیئے ہیں اور ان کا فدیہ ایک ہزار سے چالیس درہم مقرر کیا ہے ۔ہم مسلمانوں کو ایک درہم بھی نہیں دےں گے۔ یہ رقم ہمارے ہی خلاف استعمال ہو گی ۔“
خالد کو گھوڑے کی پیٹھ پہ بیٹھے اور مدینہ کی طرف جاتے ہوئے جب وہ لمحے یاد آ رہے تھے تو اس کی مٹھیاں بند ہو گئیں۔ غصے کی لہر اس کے سارے وجود میں بھر گئی۔ وہ وقت بہت پیچھے رہ گیا تھا لیکن اب بھی اس کے اندر غصہ بیدارہو گیا تھا۔ اسے غصہ اس بات پہ آیا کہ اجلاس میں طے تھا کہ مسلمانوں کے پاس مکہ کا کوئی آدمی اپنے قیدی کو چھڑانے مدینہ نہیں جائے گا لیکن ایک آدمی چوری چھپے مدینہ چلا جاتا اور اپنے عزیز رشتے دار کو رہا کرا لاتا۔ ابو سفیان نے اپنا حکم واپس لے لیا۔ خالد کا اپنا ایک بھائی جس کا نام ولید تھا۔ مسلمانوں کے پاس جنگی قیدی تھا اگر اس وقت تک قریش اپنے بہت سے قیدی رہا نہ کرا لائے ہوتے تو خالد اپنے بھائی کی رہائی کیلئے کبھی نہ جاتا۔اسے اپنے بھائیوں نے مجبور کیا تھا کہ ولید کی رہائی کیلئے جائے ۔خالد کو یاد آ رہا تھا کہ وہ اپنے وقار کو ٹھیس پہنچانے پر آمادہ نہیں ہو رہا تھا لیکن اسے خیال آیا تھا ۔خیال یہ تھا کہ رسولِ کریمﷺ بھی اسی کے قبیلے کے تھے اور آپﷺ کے پیروکار یعنی جو مسلمان ہو گئے تھے وہ بھی قریش اور اہلِ مکہ سے تھے۔ وہ آسمان سے تو نہیں اترے تھے۔ وہ اتنے جری اور دلیر تو نہیں تھے کہ تین سو تیرہ کی تعداد میں ایک ہزار کو شکست دے سکتے ۔اب ان میں کیسی قوت آ گئی ہے کہ وہ ہمیں نیچا دکھا کر ہمارے آدمیوں کی قمتیں مقرر کر رہے ہیں ؟
(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔)