شمشیر بے نیام۔۔۔۔۔مصنف:عنایت اللہ التمش۔۔۔۔قسط نمبر04:
”آپ نے اسے کیا کہاہے؟“خالد نے پوچھا۔”پہلے تو ہم چپ ہو گئے۔ پھر ہم سب ہنس پڑے۔“الولید نے کہا۔” لیکن محمد کے چچا زاد بھائی علی نے محمد کی نبوت کو قبول کر لیا ہے۔“
خالد اپنے باپ کی طنزیہ ہنسی کو بھولا نہیں تھا۔خالد کو629ءکے ایک روز مکہ اور مدینہ کے راستے میں ایک نخلستان میں لیٹے ہوئے وہ وقت یاد آ رہا تھا۔ رسول اﷲﷺ جن کی نبوت کو قریش کے سردار قبول نہیں کر رہے تھے ۔اس نبوت کو لوگ قبول کرتے چلے جا رہے تھے۔ ان میں اکثریت نوجوانوں کی تھی ۔بعض مفلس لوگوں نے بھی اسلام قبول کرلیا ۔اس سے نبی کریمﷺ کے حوصلے میں جان آ گئی اور آپﷺ نے اسلام کی تبلیغ تیز کردی ۔آپﷺ بت پرستی کے خلاف تھے ۔مسلمان ان تین سو ساٹھ بتوں کا مذاق اڑاتے تھے جو کعبہ کے اندر اور باہر رکھے ہوئے تھے۔طلوعِ اسلام سے پہلے عرب ایک خدا کو مانتے تھے اور پوجتے ان بتوں کو تھے انہیں وہ دیویاں اور دیوتا کہتے اور انہیں اﷲ کے بیٹے اور بیٹیاں مانتے تھے ۔وہ ہر بات میں اﷲ کی قسم کھاتے تھے۔قریش نے دیکھا کہ محمد ﷺکے جس دین کا انہوں نے مذاق اڑایا تھا وہ مقبول ہوتا جارہا ہے تو انہوں نے آپﷺ کی تبلیغی سرگرمیوں کے خلاف محاذ بنالیا اور مسلمانوں کا جینا حرام کر دیا۔خالد کو یاد آ رہا تھا کہ اس نے اﷲ کے رسولﷺ کو گلیوں اور بازاروں میں لوگوں کو اکھٹا کرکے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دیتے اور بتاتے دیکھا تھا کہ بت انہیں نہ فائدہ دے سکتے ہیں نہ نقصان ۔عبادت کے لائق صرف اﷲ ہے جو وحدہ لا شریک ہے۔رسولِ خدا ﷺ کی مخالفت کے قائد قریش کے چار سردار تھے۔ ایک تو خالد کا باپ الولید تھا ۔دوسرا نبی کریمﷺ کا اپنا چچا ابو لہب تھا ،تیسرا ابو سفیان اور چوتھا ابوالحکم تھا، جو خالد کا چچا زاد بھائی تھا۔ مسلمانوں پر سب سے زیادہ ظلم و تشدد اسی شخص نے کیا تھا، وہ جہالت کی حد تک کینہ پرور اور مسلم کش تھا اسی لیے مسلمان اسے” ابو جہل “کہنے لگے تھے ۔یہ نام اتنا عام ہوا کہ لوگ جیسے اس کا اصل نام بھول ہی گئے ہوں۔ تاریخ نے بھی اس پستہ قد، بھینگے اور لوہے کی طرح مضبوط آدمی کو ”ابو جہل “کے نام سے ہی یاد رکھا ہے۔خالد کو یہ یادیں پریشان کرنے لگیں ۔شاید شرمسار بھی۔ قریش کے لوگوں نے رسولِ خداﷺ کے گھرمیں کئی بارغلاظت پھینکی تھی۔ جہاں کوئی مسلمان اسلام کی تبلیغ کررہا ہوتا وہاں قریش کے آدمی جا پہنچتے اور ہلڑ مچاتے تھے ۔بد اخلاق اور دھتکارے ہوئے آدمیوں کو رسولِ خداﷺ کو پریشان کرتے رہنے کے کام پر لگا دیا گیا تھا ۔
(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)