جب بھی تیرے ستم کی بات چلی
میرے ہمراہ کائنات چلی

چاند کی جستجو میں نکلے تھے
کہکشاں بھی ہمارے ساتھ چلی

چاندنی جانے کیوں سمٹ سی گئی
جب تیرے پیرہن کی بات چلی

آج پھر آ گیا ہے موج میں دل
آج پھر باد حادثات چلی

دور تک گونجتے ہیں سناٹے
ہم کو لے کر کدھر حیات چلی

ٹہنیاں ہو گئیں برہنہ تن
یوں تیری بات ، پات پات چلی

لوگ ملنے لگے بہت، جب سے
رسم ترکِ تعلقات چلی

شام سے لوگ پھر رہے ہیں اداس
آج یہ کس ادا سے رات چلی