دیو کے چنگل میں شہزادی یہ کشمیر کی وادی

چھینتے ہیں ہونٹوں سے دعائیں اور سروں سے ردائیں
دشمن نے جن بھڑیوں کو جنگی وردی پہنا دی

شاید ایسے یک میت پامالی سے بچ جائے
ماں نے کم سن بچی کی دریا میں لاش بہا دی

سوئے ہوئے ضمیر نے اب تک دروازہ نہیں کھولا
ہم نے تو ظلم کے پہلے دن زنجیر عدل ہلا دی

حسن لکیریں کھینچ رہا تھا سادہ سے کاغذ پر
آزادی کا لفظ لکھا کشمیر کی شکل بنا دی