پاکستان پر نیٹو کے حملے کے پس منظر میں لکھی گئی ایک غزل
Jun.23, 2015 in
POETRY, Urdu Patriotic Poetry
اب کوئی غفلت نا اب کوئی ندامت چاہیے
سرحدیں محفوظ ہوں ایسی حقیقت چاہیے
اتنے دن میں چپ رہا سہتا رہا سارے ستم
آج مجھ کو لب کشائی کی اجازت چاہیے
ڈال کر آنکھوں میں آنکھیں بات ان سے کر سکے
دوستو اس بار کچھ ایسی قیادت چاہیے
روز و شب کرتا رہے جو دیس میں خر مستیاں
ایسے سلطاں سے ہمیں کرنی بغاوت چاہیے
جس نے سرحد پر مری شب خون مارا ہے سہیل
اب نا وه مجرم کہیں مجھ کو سلامت چاہیے
Advertisement