چلو ہم اس طرف نکلیں چلو ہم اس طرف جائیں-
جہاں امید کا رستہ سراسر اپنا رستہ ہو-
جہاں پر سارے بچوں کے گلے میں سکھ کا بستہ ہو-
جہاں پر شہر کی سڑکیں خوشی سے جگمگاتی ہوں-
جہاں پر گاؤں کی پگڈنڈیاں بھی مسکراتی ہوں-
جہاں اپنی زمیں پر اپنی فصلیں لہلہاتی ہوں-
جہاں بارود کی بو ہو نہ گولی کی صدائیں ہوں-
جہاں پر صاف پانی کی روانی گنگناتی ہو-
جہاں محنت پسینے سے کمائی خوب آتی ہو-
جہاں پر سب برابر ہوں جہاں میزان پورے ہوں-
جہاں پر بیٹیوں بہنوں کے سارے ارمان پورے ہوں-
جہاں ہوں خواب بھی اپنے جہاں تعبیر بھی اپنی-
جہاں تقدیر بھی اپنی جہاں تدبیر بھی اپنی